لاہور (پی این آئی ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق پیسر محمد عامر نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کیلئے بڑی شرط رکھ دی ۔ وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر کا کہنا تھا کہ کورونا کے دنوں میں کرکٹ کھیلنا آسان نہیں تھا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو یہ کریڈٹ جاتا ہے جس نے مشکل
حالات میں کرکٹ کروائی ، محمد عامر کا کہنا تھاکہ کرکٹ کھیلنے کے لیے انہوں نے اب تک 50 کرونا ٹیسٹ کروالے ہیں ، انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں اتنے میچز نہیں کھیلے جتنے کرونا ٹیسٹ کروالیے ہیں،اب یا تو فٹنس ٹیسٹ دینا پڑتا ہے یا پر کرونا ٹیسٹ، باقی سب تو پیچھے بھی رہ گیا ہے۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ آج لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ عامر کو نئے لڑکوں کے آنے سے اپنی جگہ خطرے میں نظر آرہی تھی، وہ ان سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں اس وقت تو کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوا تھا جب وہ عمر گل، محمد آصف، شعیب اختر،عبد الرزاق اور دیگر بائولرز کی موجودگی میں کھیل رہا تھا۔محمد عامر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے دوران 6 پین کلرز کھا کر کھیلا تھا لیکن ٹی وی پر بیٹھے ماہرین نے کہا کہ میں انجری کا بہانہ کررہا ہوں، محمد عامر نے مزید کہا کہ بھارت کے خلاف فائنل کے لیے مکی آرتھر نے مجھے سپورٹ کیا اور پوچھ کر کہا کہ عامر کھیلے گا، مکی آرتھر نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ عامر میرا اہم ترین کھلاڑی ہے اور انہوں نے رومان رئیس کو بھی بتایا کہ فائنل میں عامر کھیلے گا۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ فائنل میں جب وہ بائولنگ کرنے آئے تو انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ ٹاپ 3 وکٹیں انہیں دے، روہت شرما کو پلان کرکے آئوٹ کیا تھا،جب اظہر علی نے کوہلی کا کیچ ڈراپ کیا تو وہ ڈر گئے کہ فخر زمان نے ڈراپ کرنے پر سنچری سکور کردی تھی اور اگر کوہلی کھڑا ہوگا تو مشکلات بڑھ جائیں گی، انہوں نے کوہلی کو
پہلی گیند ان سوئنگ کی جسے وہ سمجھ نہیں سکے، اس کے بعد انہیں تھوڑا آگے گیند رکھتے ہوئے باہر نکالا جس پر شاداب خان نے اچھا کیچ لیا۔محمد عامر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے فیصلے سے انضمام الحق،مکی آرتھر اور سرفراز احمد کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا اور ورلڈ کپ 2019ء کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ، جب نئی ٹیم مینجمنٹ آئی تو اس نے مجھ پر شدید تنقید کی حالانکہ میں پہلے ہی بتا چکا تھا۔ ۔ محمد عامر کا مزید کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں پاکستان کو ان کی ضرورت پڑی تو وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں لیکن چاہے کچھ بھی ہوجائے اس ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ کھیلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ان کا موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ مائنڈ سیٹ ہی نہیں ملتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں