پی آئی اے کے موٹے فضائی میزبانوں کی شامت آ گئی، طیارے میں ڈیوٹی کے لیے وزن کم کرنا لازمی قرار، ورنہ چھٹی

کراچی(این این آئی)قومی ایئر لائن پی آئی اے میں غیر معمولی طور وزنی عملے کی شامت آگئی۔چیف ایچ آر آفیسر نے جنرل منیجر فلائٹ سروسز سے موٹے فضائی میزبانوں کی فہرست مانگ لی۔ ان تمام ملازمین کو فہرست کا حصہ بنایا جائے جو مطلوبہ معیار سے زائد وزن رکھتے ہیں۔پہلے بھی پی آئی اے کے طیاروں پر

ڈیوٹیاں دینے والے اوور ویٹ ملازمین کی سرزنش کی جاچکی ہے۔2جنوری 2019 کو پی آئی اے کے جی ایم فلائٹ سروس نے کیبن کریو کو وزن کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام کیبن کریوز ممبران کو30پونڈ تک وزن برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔موٹے فضائی میزبانوں کو فروری سے جولائی تک5،5پونڈ وزن کم کرنا تھا،30پونڈ سے زیادہ وزنی کیبن کریو ممبران کو طیاروں سے گرانڈ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔۔۔۔

احساس پروگرام، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے پیسے آنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مستحق خواتین دربدر ہوکر رہ گئیں

ٹنڈوالہیار(این این آئی)ٹنڈوالہیار میں احساس پروگرام، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے پیسے آنے کے بعد ہزاروں کی تعدادمیں مستحق خواتین دربدر ہوکر رہ گئی ہیں، ٹنڈوالہیار میں مونو ٹیکنیکل کالج میں احساس سینٹر پر ہزاروں خواتین کا بے ترتیب رش اور دھکم پیل جاری ہے، جبکہ گورنمنٹ پروویشنل ہائی اسکول کے باہر بھی سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اپنی رقم وصولی کے لئے پورا دن کھڑی رہتی ہیں، بنک کی جانب سے ان کے لئے کسی قسم کے کاینٹریااضافی انتظامات تک نہیں کئے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ اور پولیس بھی لاتعلق نظرآتی ہے، اوباش قسم کے افراد ان خواتین کو پریشان کررہے ہیں جبکہ فراڈئے بھی سرگرم ہیں جوخواتین کو رقم جلد دلانے کا جھانسہ دیکر کٹوتی اور پوری رقم ھڑپ کرنے میں مصروف ہیں، مستحقین کے جم غفیرکی وجہ سے کورونا ایس او پیز کا کوئی نام نشان تک نہیں ہے، ایسی بدنظمی اور بدانتظامی کی صورتحال کے باوجود علاقے میں کورونا ٹیسٹنگ کا عمل بھی معدوم ہے، جبکہ ضلع کے دیگر شہروں میں بھی احساس پروگرام کے مستحقین کی رش کی وجہ سے یہی صورتحال ہے،اور پانچ سو سے ایک ہزار روپے کٹوتی کی شکایات ہیں۔ اس ضمن میں مستحقین کا کہناہے کہ رقم ادائیگی مراکز اور بنک پر نہ تو بیٹھنے اور پردے کا انتظام ہے اور نہ ہی واش روم کی سہولت ہے، مستحق خواتین شیر خوار بچے لئے پورا دن بھوکی

پیاسی کھڑی کھڑی رہتی ہیں لیکن انہیں مایوسی ہوتی ہے اور دوسرے دن پھراسی طرح کھڑا رہناپڑتاہے، رقم سے زیادہ وہ مشقت برداشت کررہی ہیں پیچھے ان کے خاندان اور گھروالے پریشان ہیں، یہ حکومتی نااھلی کی سب سے بڑی مثال ہے اس ضمن میں مناسب اقدامات کرکے عزت نفس کے ساتھ رقم تقسیم کی جائے، ہریوسی سطح پر ادائیگی سینٹرقائم کرکے خواتین کو رقم ادا کی جائے، تاکہ معاملات آسان ہوسکیں۔دوسری جانب احساس کفالت پروگرام کے ذمہ داران بلکل غیرمتعلق ہوکررہ گئے ہیں اور کہیں بھی نظرنہیں آرہے ہیں، ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں