اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے اپنی کابینہ کے ارکان کو متحدہ عرب کے دورے سے روک دیا، کیوں؟

مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی ) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو آئندہ جنوری کے پہلے ہفتے میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کریںگے جہاں وہ دبئی میںاسرائیلی سفارت خانے کا بھی افتتاح کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دبئی میں اسرائیلی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اوران

کے مشیر خاص جیرڈ کشنر، مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی آوی برکوفیٹچ اور دیگر اعلی عہدیدار شرکت کریں گے۔اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے کابینہ کے وزرا کو متحدہ عرب امارات کے سفر سے روک دیا ۔ وزیراعظم نیتن یاھو اسرائیل کی اعلی شخصیت کے طور پر سب سے پہلے خود امارات کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔

اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے تو پاکستان کا کیا فائدہ ہو گا؟ سینئر صحافی نے پیشکش کا انکشاف کر دیا

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا ہے کہ پاکستان سے جہاز سعودی عرب گیا۔یہ جہاز کسی مقصد کے لیے ہی گیا ہو بالکل ایسے ہی جیسے نواز شریف کے دور میں بھارت سےکچھ بزنس مین بغیر ویزے کے پاکستان آئے، خصوصی پرواز سے ائیرپورٹ پر اترے۔اسی طرح پاکستان کا وفد بھی اسرائیل گیااور انہوں نے وہاں جا کر ملاقاتیں کیں۔گذشتہ دنوں میڈیا پر بھی خبریں آئیں کہ آپ اسرائیل کو تسلیم کر لیں۔عمران خان نے بھی دعوی کیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مجھ پر دباؤ ہے۔تاہم بعد میں انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دباؤ نہیں۔اب دونوں میں سے کوئی ایک بیان غلط ہے۔سمیع ابراہیم نے مزید کہا کہ جب پاک

بھارت کے مابین کشیدگی بڑھی تو اسرائیل بھارت کی مدد کو آیا۔دونوں نے ایک آپریشن کرنا تھا جس میں کچھ گرفتار لوگوں کو مار کر پاکستان پھینکا جانا تھا۔اور پھر یہ کہنا تھا کہ ہم نے حملہ کرکے یہ لوگ مارے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک یہودی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی وفد خصوصی طیارے میں اسرائیل آیا،انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستانی چینل اسرائیلی وزیراعظم کا انٹرویو کر چکا ہے۔تو یہ کوششیں بہت پہلے بھی کی جاتی رہی ہیں، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔یہ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان پر مختلف قسم کے دباؤ ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنے والوں میں اہم شخصیات شامل ہیں۔ان سب کی خواہش یہی ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لے۔یہ سامنے آ کر یہی کہتے ہیں کہ ہم کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے لیکن حقیقت میں ان کی پوری کوشش ہے کہ کسی طریقہ کار کے تحت اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں