راولپنڈی (پی این آئی) آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسو سی ایشن نے گیارہ جنوری کو ہر صورت نجی تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کو اور اکیڈمیز کو سمارٹ لاک ڈاوّن کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فورا کھول دے، 4000 روپے تک فیس
وصول کرنے والے اداروں کی تمام قسم کی سرکاری وصولیوں کو ایک سال کے لیے ختم کیا جائے، تعلیمی سیشن یکم اپریل سے شروع کیا جائے۔ میٹرک کی کلاسز فوری طور پر شروع کی جائیں، اگر اگلی کلاسز میں بغیر امتحان پھر پرموٹ کیا گیا توفیصلہ مسترد کریں گے، ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر کاشف ادیب جاودانی، ڈویژنل صدر ابرار احمد خان و دیگر نے تعلیم بچاؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا،قبل ازیں یہاں راولپنڈی ڈویژن سے صدر ابراراحمد ملک،اٹک ملک حفیظ اللہ،قاضی نور الحسن،ملک اعجاز ملک مشتاق حیدر، راولپنڈی سے ابراراحمد ایڈووکیٹ،عامر انور اورجہلم سے افتخار حسین ملک،ڈاکٹر اشرف کی قیادت میں ہزاروں نجی تعلیمی اداروں کے مالکان و سربراہان ریلی میں شرکت کے لئے پہنچے، بعدازاں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر اور ڈویژنل صدر نے کہا ہے کہ حکومتی رویہ نے سڑکوں پر آنے پے مجبور کیا،پہلی بندش پر خاموشی کی وجہ تمام شعبہ جات کو بند کیا گیا تھا اور لاک ڈاوّن لگایا گیا تھا، مگر افسوس اس بات پر ہے کہ تمام سیکٹرز کھلے ہوئے ہیں صرف تعلیمی ادارے ہی کیوں بند ہیں،جو شعبہ بہترین انداز سے ایس۔او۔پیز پر عمل کر رہا تھا اسے بند کردیا اور جہاں ایس۔او پیز کی دھجیاں اڑائی جارہی تھیں انھیں کھلا جھوڑ دیا،ملک کے چھ کروڑ بچے جو تعلیمی اداروں میں محفوظ تھے انھیں وہاں سے نکال کر گلی
محلوں، شاہراہوں، بازاروں،شاپنگ مالز، تفریحی مقامات پر پھیلا کر کورونا پھیلانے کا سبب بنادیا،دنیا نے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ آخری آپشن کے طور پر لیا مگر وہ ملک جس کی شرح خواندگی 120ممالک میں 113نمبر پر ہے،جس کی اپنی شرح خواندگی 57فی صد ہے،کیا ایسا ملک تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کامتحمل رہ سکتا ہے،یہ اٹل حقیقت ہے جس ملک نے بھی ترقی کی اس کا راستہ تعلیم سے گزر کر جاتا تھا،یونیسیف،ورلڈ بنک،یونائنٹڈ نیشن کی رپورٹس چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ تعلیمی ادارے کورونا پھیلانے کا سبب نہیں ہیں تعلیمی سرگرمیاں بحال رہنی چاہیئں۔ اداروں کی بندش سے ملک کے کروڑوں بچوں کا مستقل خطرے سے دوچار ہو گیا ہے،دوسری طرف پنجاب حکومت مے تباہ حال چھوٹے تعلیمی اداروں سے فیسوں میں 20% رعایت کا جبری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔ پرائیویٹ سیکٹر نے 60ارب کے قریب فیسوں میں رعایت دی بدلے میں حکومت نے ہمیں کیا دیا۔ 500روپے سے لیکر 20000تک فیس وصول کرنے والوں تعلیمی اداروں نے ایک ہی شرح سے رعایت دی ہے۔ مگر چھوٹے تعلیمی ادارے ابھی تک سابقہ فیسوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں،ہماری نوجوان نسل نشہ اور دیگر منفی سرگرمیں کا رجحان بڑھ گیا،بچے نفسیاتی اور دیگر مسائل سے دوچار ہوگئے ہیں،2کروڑ 30 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں حکومتی پالیسیوں کے نتیجے
میں مزید لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں،میٹرک ضمنی پنجاب کے نتائج میں کامیابی کا مجموعی تناسب بھی 17فی صد تک رہا،ہمارے مطالبات تعلیمی اداروں کو اور اکیڈمیز کو سمارٹ لاک ڈاوّن کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فورا کھولا جائے،نہیں تو اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور ہم گیارہ جنوری سے ہر صورت تعلیمی ادارے کھولیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں