وفاقی کابینہ کا اجلاس

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، گیارہ نکاتی ایجنڈا، کیا کیا شامل ہے؟

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس (آج) منگل کو ہوگا۔ اس حوالے سے گیارہ نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کابینہ اجلاس میں ملکی سیاسی معاشی کورونا وائرس کی صورتحال پر غور ہوگا۔ وفاقی کابینہ اجلاس کا 11 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔اٹارنی

جنرل قانونی معاملات پر کابینہ کوبریفنگ دینگے۔وزارت خزانہ وفاق کی جانب سے صوبوں کو رقوم کی فراہمی اور وسائل پر بریفنگ دے گی۔احساس کفالت پر سروے اور کورونا ریلیف فنڈ پر بریفنگ کابینہ ایجنڈا میں شامل ہے۔ ایجنڈا کے مطابق ایف نائن پارک میں موجود میٹرو پولیٹن کلب کی عمارت کے استعمال پر قائم کمیٹی رپورٹ پیش ہوگی۔وزارت آئی ٹی کے ذیلی ادارے آئیگنائیٹ کے سی ای او کی تعیناتی کی منظوری دی جائے گی۔سوئی ناردرن اور سدرن گیس کمپنیوں کے مستقل ایم ڈیز کی تعیناتی ایجنڈے کا حصہ ہے جبکہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوز کی تعیناتیاں بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کی تقرری ایجنڈا میں شامل ہے۔ایمپلائز اولڈ ایج بینفیٹس انسٹیٹیوشن کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تشکیل نو ایجنڈا میں شامل ہے۔بیرون ملک پاکستان مشنز میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تقرری ایجنڈا میں شامل ہے ۔۔۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس

وفاقی کابینہ کا اجلاس .. نواز شریف کی واپسی کیلئے وزیراعظم عمران خان کیا کرنے جارہے ہیں؟ ن لیگ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

لاہور ( پی این آئی)مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے کہاہے کہ نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے اہم پیشرفت ہے۔ وزیراعظم عمران خان خود برطانوی ہم منصب اور حکومت سے رابطہ کریں گے۔ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہناتھا کہ اپوزیشن کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔ کہ پچھلے سال یہ استعفیٰ مانگنے آئے تھے۔ اور اب دینے کیلئے آ رہے ہیں۔ قانون توڑنے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔

ہم استعفوں کے معاملے پر ن لیگ والا کوئی کام نہیں کریں گے ، استعفیٰ دینے کا مطلب ہے کہ کوئی شخص استعفیٰ لکھے اور سپیکر کو دیں تو منظور ہو جائے گا۔ جتنے استعفے آئیں گے اتنی سیٹیں پی ٹی آئی کو ملیں گی۔ مہینہ مکمل ہونے دیں۔آپ کو خود پتا لگ جائے گا۔ کہ ان کے کتنے لوگ استعفوں سے بھا گ گئے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اگر اپوزیشن چاہتی ہے کہ آئینی طریقے سے کچھ کریں۔ تو وہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں اور اس کیلئے انہیں پارلیمنٹ میں آنا پڑے گا۔ایک طرف کہتے ہیں کہ ہم بات کرنا چاہتے ہیں۔ اور دوسری طرف یہ بتانے کو تیار نہیں کہ کس سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ حالات بہتر ہوئے تو جنوری میں پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں