اگر ہمارے استعفوں کے بعد حکومت نے ضمنی الیکشن کروائے تو کیا ہو گا؟ خواجہ آصف نے خبردار کر دیا

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں میں بیٹھنا گناہِ بے لذت ہے،ہم سمجھتے ہیں استعفے ناگزیر ہوچکے ہیں،استعفوں کا فیصلہ اے پی سی میں کیا گیا تھا،تحریک کے نقطہ عروج پر استعفے دینے کا فیصلہ ہوا تھا،13دسمبر کے بعد اسلام آباد کی

طرف لانگ مارچ ہوگا،ملک کو شدید خطرات لاحق ہیں،اگر استعفوں کے اوپر الیکشن کروائے تو ان کا وہی حال ہوگا جو 1970میں کروائے گئے ضمنی انتخابات کا ہوا تھا،جب تک ملک میں آئین و قانون کا احترام نہیں ہو گا وفاق کو خطرہ لاحق ہو گا،13 دسمبر کو مینار پاکستان کا گراؤنڈ عوام سے بھر دینگے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف جاری تحریک کے نکتہ عروج پر استعفے دیئے جائیں گے،پیپلز پارٹی بھی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے،استعفوں کا فیصلہ ہوا تو وہ بھی استعفے دے گی،اگرپیپلز پارٹی استعفے نہیں دیگی تو ان کا اسمبلی میں بیٹھنا بے سود ہوجائے گا، آل پارٹیز کانفرنس میں طے ہوا تھا کہ تحریک کے نکتہ عروج پر استعفے دیئے جائیں گے،کل(منگل کو )پی ڈی ایم کے سربراہان کا اجلاس ہو رہا ہے اس میں استعفوں کا فیصلہ ہوگا تو قوم کو پتہ چل جائے گا،اسمبلیوں میں کوئی قانون سازی نہیں ہورہی، اگر ہوتی ہے تو حکومت کو اس کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے،وزیراعظم کی ڈیڑھ دو درجن حاضریاں ہیں،وہ اسمبلی میں بہت کم آتے ہیں ، اسمبلیوں میں بیٹھنا گناہ بے لذت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد جو قومی سطح پر پہلے الیکشن ہوئے اس میں ووٹ کی عزت کو پامال کیا گیاجس کے نتیجے میں ملک دو لخت ہوگیا،اگر استعفوں کے اوپر الیکشن کروائے تو ان الیکشنز کا وہی حال ہوگا جو 1970میں کروائے گئے ضمنی انتخابات کا ہوا تھا،آج وفاق مضبوط نہیں ہے ،آج ذاتی ایجنڈے پر عمل ہورہا ہے،اتنے سکینڈلز ہیں جن کا کوئی حساب ہی نہیں ہے،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمیں کورونا کا خطرہ ہے،میں نے گزشتہ روز لاہور میں ایک اجتماع سے خطاب کیا تو ڈبل ماسک پہن رکھا تھا مگر ملک کو زیادہ خطرات لاحق اور ہمارے وجود اور بقا کو خطرہ ہے۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم احتسابی عمل کے خلاف نہیں ہیں پبلک آفس ہولڈر کا احتساب ضرور ہونا چاہئے مگر یہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہئے، تمام اداروں کا احتساب ہونا چاہئے اور سب کا برابر ہونا چاہئے،ہم کوئی ریلیف نہیں

مانگ رہے، پارلیمنٹرین کا احتساب بھی ہو رہا ہو تو اس کے کنٹرولز کہیں اور ہوتے ہیں، صرف پارلمنٹرین کے احتساب کی بھاگ ڈور کہیں اور سے کھینچی جا رہی ہے، پارلیمنٹرینز کے احتساب کا کوئی انٹرنل سسٹم بھی موجود نہیں ہے دوسری جانب تمام اداروں نے احتساب کا نظام بنایا ہوا ہے ،جب تک ملک میں آئین و قانون کا احترام نہیں ہو گا وفاق کو خطرہ لاحق ہو گا۔انہوں نے سلیم مانڈوی والا کے بیان سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ اجلاس کیلئے ریکوزیشن بھی دی ہے ،سلیم مانڈوی والا نے نیب کو کھلا چیلنج کیا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ نیب کو بلیک لسٹ کرانے سے متعلق قانون میں کوئی گنجائش ہے؟ نیب سے میری بڑی پرانی شناسائی ہے، یہ مجھے اٹک کے قلعے میں لے جا چکے ہیں، آج میں اسی کمرے میں بیٹھا ہوں جہاں سے 20 سال پہلے نیب مجھے لے گئی تھی۔13دسمبر کو لاہور جلسے کے حوالے سے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھاکہ ہماری ہر کارنر مینٹگ میں 2سے 3ہزار لوگ موجود ہیں اور ایسی درجنوں کارنر میٹنگز لاہور میں روزانہ ہورہی ہیں،مہنگائی، بے روزگاری سمیت عوام کو کئی مسائل درپیش ہیں جس سے وہ تنگ ہیں اور مجھے پوری امید ہے عوام باہر نکلیں گے اور 13 دسمبر کو مینار پاکستان کا گراؤنڈ بھر دینگے۔ایک اور سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال انتہائی نازک ہے ،عدلیہ اپنا آئینی کردار بہتر ادا کر رہی ہےاور میں سمجھتا ہوں یہ کردار میرے ادارے(پارلیمنٹ) سے بہتر ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں