آصف زر داری اور نوازشریف پر اللہ کا عذاب آتے دیکھا جوہمارے لئے عبرت ہے،وزیر اعظم عمران خان کا گلگت میں دھواں دھار خطاب

گلگت (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کا گلگت میں دھواں دھار خطا ب ۔انھو نے کہا ہے کہ ,میں نے آصف زر داری اور نوازشریف پر اللہ کا عذاب آتے دیکھا ہے جوہمارے لئے عبرت ہے۔کرونا سے لوگ مررہے ہیں۔ پوری پی ڈی ایم اپنی کرپشن بچانے کیلئے مہم چلا رہی ہے۔کسی کو کیا پتا تھا پانامہ سے ان کے محلات سامنے آ جائیں گے۔ چوری چھپتی نہیں ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے 100 جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ۔اسحق ڈار جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہا ہے، ساری دنیا دیکھ رہی ،

وزیر اعظم عمران خان کا گلگت میں دھواں دھار خطا ب

گلگت بلتستان کے خطے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔اور یہاں احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔علاقے کو جانتا ہوں،ہم اسے جس رخ پر ڈالیں گے، اس سے عوام کی زندگی بدل جائے گی۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورہ پر گلگت بلتستان پہنچے۔ جہاں انہوں نے گلگت بلتستان کی نومنتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ گورنر گلگت بلتستان نے نو منتخب کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔

وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو مبارک باد دی

گلگت بلتستان میں، کابینہ کی تقریب حلف برداری کے بعد خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم نے گلگت بلتستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو مبارک باد دی ۔اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہاں وہ منتخب حکومت آئیگی جو ایک نئی روایت پیدا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں وہ وزیراعظم ہوں جس نے اس علاقے کو اس طرح دیکھا ہے جیسا کسی اور نے نہیں دیکھا۔ 15 سال کی عمر میں یہاں آیا تھا ۔جب قراقرم ہائی وے بھی نہیں بنی تھی، جس کے بعد میں کرکٹ کھیلنے کے بعد یہاں آیا۔عمران خان نے کہا کہ میں اس علاقے کو جانتا ہوں اور اب ہم اسے جس رخ پر ڈالیں گے،

وزیر اعظم عمران خان کا گلگت میں دھواں دھار خطاب
وزیر اعظم عمران خان کا گلگت میں دھواں دھار خطاب

اس سے یہاں کے عوام کی زندگی بدل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔ تاکہ جو اب تک احساس محرومی رہی ہے وہ ختم ہو جائے۔عمران خان نے کہا کہ میں جب یہاں آتا تھا تو نوجوان کہتے تھے کہ کیا ہم پاکستانی ہیں ۔اور اسی احساس محرومی کو دور کرنے کیلئے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔ اور ایک کمیٹی بنائیں گے جو ایک ٹائم لائن پر کام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے کامیاب سسٹم میں لوگوں کے پاس اہنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ اور کوئی باہر سے آ کر انہیں بتا نہیں سکتا، آپ لوگوں کو بہتر پتہ ہے کہ آپ کو کس طرح کی ترقی چاہیے،

جو لوگ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں انہیں اوپر کیسے لایا جائے ؟،وزیراعظم

ہم اسلام آباد سے آ کو نہیں بتا سکتے کہ پراجیکٹ اے بنایا جائے پراجیکٹ بی بنایا جائے۔ یہ آپ فیصلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم جب مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں ۔تو اس میں سب سے اہم چیز انہوں نے ترجیح یہ دی کہ کیسے کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے۔ جو لوگ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں انہیں اوپر کیسے لایا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا

احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا، گلگت بلتستان میں اس کی زیادہ ضرورت ہےپروگرام ہے

احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ جو غربت ختم کرنے کا پروگرام ہے۔ گلگت بلتستان میں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہاں زیادہ لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم یہاں بھی احساس پروگرام لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سارے گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ اور ہیلتھ انشورنس لے کر آ رہے ہیں۔ 10 لاکھ روپے ایک گھر کے لیے ہو گا

جس کی بدولت وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر وہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں اس علاقے میں سیاحت کے شعبے میں موجود صلاحیت کو جانتا ہوں۔ یہ سب میرا دیکھا ہوا اور اس پر ہماری پوری توجہ ہو گی۔ گرمیوں میں تو یہاں انقلاب آ چکا ہے اور سیاحوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہوتی۔ سارے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بھر جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے اس مرتبہ وہاں زیادہ سیاح نہ آ سکے۔ تاہم میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سیاحت بڑھتی جائے گی۔ اور ہم اس کیلئے آپ کو سستے قرض دیں گے۔ تاکہ لوگ اپنے گھروں کے ساتھ گیسٹ روم بنا سکیں اور ان کی آمدنی بڑھ سکے۔وزیراعظم نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ میں سیاحت میں سب سے زیادہ پیسہ اسدکینگ سے بنتا ہے

اور آسٹریا میں بھی بنتا ہے۔ میری آسٹریا کی ایک کمپنی سے ملاقات ہوئی ہےجو اسکینگ کے اسپیشلسٹ ہیں ۔اور انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آسٹریا میں اسکینگ کا وقت کم ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کمپنی نے کہا کہ پاکستان میں علاقے اتنے اونچے ہیں کہ یہاں بہت عرصے تک اسکینگ ہو سکتی ہے۔ سات آٹھ مہینے تک اسکینگ ہو سکتی ہے،

آہستہ آہستہ یہاں اسینگ کے علاقے تیار کیے جائیں، وزیراعظم

ہم نے ان سے بات کی ہے کہ آہستہ آہستہ یہاں اسینگ کے علاقے تیار کیے جائیں۔ اس سے یہ ہو گا کہ ابھی تک تو آپ کے پاس گرمیوں میں سیاح آتے ہیں لیکن پھر سردیوں میں بھی سیاح آئیں گے۔ جس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا کیونکہ ہمارے ملک میں غیرملکی زرمبادلہ آئے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اسکردو کا 250 بستروں کا ہسپتال شروع کیا ہوا ہے۔ اور وہ کل شروع ہو جائے گا۔

یہاں ہسپتال نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے اور اسلام آباد جانا پڑتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں پانی سے بجلی بنانے کی بڑی جگہیں ہیں۔ تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہم 300میگا واٹ بجلی بنائیں تو یہاں سارے گلگت بلتستان کے لیے ضرورت سے زیادہ بجلی ہو جائے گی۔ جس کے لیے دو پائیڈرو ایکٹرک پاور اسٹیشن بن رہے ہیں،

دو کی تیاری ہو رہی ہے اور دو کی ہم نے منظوری دے دی ہے، اس طرح 6 اسٹیشنز بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح خیر پختونخوا کی طرز پر مائیکرو ہائیڈرو اسٹیشنز بھی تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ آپ کے سارے علاقے میں بجلی آ جائے۔وزیراعظم نے نواشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو کیا پتا تھا پانامہ سے ان کے محلات سامنے آ جائیں گے،

چوری چھپتی نہیں ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے 100 جھوٹ بولنے پڑتے ہیں، اس پیسے کا کیا فائدہ جو آپ کا اور آپ کی اولاد کی تباہی کرتا ہے۔وزیر اعظم نے مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں نواز شریف اور آصف زرداری کو 40سال سے جانتا ہوں، میں نے ان پر اللہ کا عذاب آتے دیکھا ہے جو ہمارے لیے عبرت ہے۔

یہ کرپشن بچانے کیلئے جلسے کررہے ہیں، ۔وزیراعظم

اپنی زندگی میں دیکھا کہ ان کی کیا حالت ہوئی، کبھی جیل جا رہے ہیں، کبھی باہر آ رہے ہیں، کبھی جھوٹ بول کر لندن، کبھی سعودی عرب جا رہے ہیں، سب چوری کا پیسہ بچانے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری پی ڈی ایم مہم چلا رہی ہے، یہ کرپشن بچانے کیلئے جلسے کررہے ہیں،کورونا سے لوگ مررہے ہیں، بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں، ہر روز اموات بڑھ رہی ہیں اور

کل ڈھائی مہینے کے بعد ہمارے سب سے زیادہ 70لوگ مرے ہیں لیکن وہ جلسے کررہے ہیں حالانکہ انہیں پتہ ہے کہ جب لوگ جمع ہوتے ہیں تو کورونا پھیلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری بیماریاں اسٹریس سے ہوتی ہیں اور اگر آپ نے اسٹریس دیکھنا تھا تو کل سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کا انٹرویو دیکھ لیتے، اس کی شکل دیکھیں، اگر وہ کہہ رہا ہے کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو بھی اسے دل کا مسئلہ ہو جانا تھا، جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہا ہے، ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں