کراچی (ویب ڈیسک)وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ سندھ میں کورونا مریضوں کیلئے ہسپتالوں میں گنجائش موجود ہے،جون میں جو پیک تھاہم اسی طرف جارہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ دسمبراور جنوری میں صورتحال خراب ہوگی اور کورونا عروج پرہوگا،انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس آئی سی یومیں جگہ
ہے اور ہسپتالوں میں بھی گنجائش ہے،مگر احتیاط ضروری ہے،وہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کررہی تھیں ۔اسی پروگرام میں شریک ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کو غیر جانبدارحیثیت میں آنا چاہئے ،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آج بھی غیر سیاسی اداروں کا سیاست اورحکومت میں مداخلت کا عمل جاری ہے ،مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تحریک عدم اعتماد اور استعفے دونوں آپشنز چنے گئے تھے، پیپلز پارٹی کی رائے ہے کہ پہلا آپشن تحریک عدم اعتماد کا استعمال کیا جائے، پی ٹی آئی کے اتحادی کچھ محرکات کی روشنی میں ہی اپنی وفاداری تبدیل کریں گے، سینیٹ کا تجربہ سامنے ہے جہاں اپوزیشن کے 64ارکان تھے مگر ووٹ 51 نکلے، جب ریاست ملوث ہوجائے تو سیاسی قوتوں کیلئے ریاستی وسائل کا مقابلہ ناممکن ہوجاتا ہے،ریاستی اداروں کو غیرجانبدار حیثیت میں آنا چاہئے، سیاست کیلئے یکساں میدان ملے بغیر تحریک اعتماد کا آپشن کارآمد نہیں ہوگا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا دباو بڑھا تو ممکن ہے حکومتی اتحادی اپنے سیاسی مستقبل کو پی ٹی آئی کی غیرمقبولیت کی بھینٹ نہ چڑھانے کا فیصلہ کرلیں، حکومت کیخلاف ہماری تحریک کا حتمی نتیجہ لانگ مارچ کے ذریعہ نکلے گا، پاکستان کی تمام قابل ذکر سیاسی قوتیں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں، کووڈ 18کو الیکشن کے ذریعہ 2018ءمیں ہمارے قومی جسم میں داخل کیا گیا، پاکستان کے معاشی چیلنج مزید سنگین ہوگئے ہیں، ملک کا سیاسی ڈھانچہ انتشار کی طرف جارہا ہے، خارجہ پالیسی تباہ اور پاکستان دنیا میں تنہا ہوچکا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسوں سے کورونا کا زور حکومت کا سیاسی بیانیہ ہے، چند روز پہلے تک حکومتی وزراءگلگت بلتستان میں جلسے کررہے تھے، حکومت کہتی ہے اپوزیشن جلسوں میں دو چار ہزار افراد ہوتے ہیں، اتنے افراد تو سبزی منڈی میں بھی ہوتے ہیں پھر کیا خطرہ ہے، ہمارے دو گھنٹے کے جلسوں کی ملک کے مستقبل کیلئے بہت زیادہ اہمیت ہے، یہ حکومت بیٹھی رہی تو ملک کے لئے مزید سنگین خطرات ہوجائیں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاسی اداروں میں مداخلت کا عمل بند اور اسٹیبلشمنٹ کو آئینی کردار تک محدود کر کے حکومت گرا کر الیکشن میں جاتے ہیں تو بڑی فتح ہوگی، ہم سمجھتے ہیں پی ٹی آئی کی حکومت کا جانا بہت ضروری ہے، موجودہ حالات اور اسٹیبلشمنٹ کے تحت الیکشن ہوا تو اس کے کیا معنی ہوں گے، ماضی کی طرح الیکشن ہوگئے تو پھر ہم کیا کریں گے، ان ہاؤس تبدیلی کر کے انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن ہی واحد راستہ ہے، اگر کوئی راستہ نہیں بچا تو پیپلز پارٹی استعفے دے کر نئے الیکشن کی طرف جائے گی۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت گرانے کیلئے اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ماضی کی غلط پریکٹس ہے اب اسے بند ہونا چاہئے، اداروں کو اپنا، سیاستدانوں کو اپنا اور میڈیا کوا پنا کام کرناچاہئے، ہم سے ہمیشہ الیکشن چھینے جاتے رہے، آج بھی غیرسیاسی اداروں کا سیاست اور حکومت میں مداخلت کا عمل جاری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں