اپوزیشن کے جلسے سے میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا گئے، پارٹی رہنماؤں نے کیا مشورہ دیا؟ وزیراعظم عمران خان کا اعتراف

لاہور(پی این آئی) وزیراعظم پاکستان مران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے جلسے سے میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا گئے، پارٹی رہنماؤں نے کہا ان سے بات کی جائے، میں نے کہا بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ این آر او مانگیں گے، میں اقتدار میں رہوں یا نہ رہوں لیکن ان کو واپس نہیں آنے دوں گا۔ انہوں نے نجی ٹی

وی کو اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کتنی دیراقتدار میں ہوں، اللہ سب جانتا ہے، میں رہوں یا نہ رہوں ، ان کی خیر نہیں ہے۔میں اقتدار میں نہ بھی رہوں تو ان چوروں کو واپس نہیں آنے دوں گا۔ اگر اب یہ واپس آئے تو قوم سڑکوں پر نکلے گی۔ میں ان چوروں کو کسی صورت این آر او نہیں دوں گا۔ اپوزیشن کے جلسے سے میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں۔پارٹی رہنماؤں نے کہا ان سے بات کی جائے۔ لیکن میں پارٹی کو پہلے دن کہا کہ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ این آر او مانگیں گے، ان کو این آر او دینے کا مطلب تباہی ہے۔اب پاکستان بچے گا یا پھر یہ لوگ بچیں گے۔ پہلی بار سول ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے۔ جنرل باجوہ مجھے بتاتے رہتے تھے کہ یہ ملنے آتے ہیں، میرے خیال میں جنرل باجوہ کی ان سے ملاقاتیں غلطی تھی۔ اپوزیشن کا جب فوج مخالف بیانیہ ہے تو پھر ان سے ملاقاتوں کا کیا فائدہ ہوا؟ فوج مخالف زبان استعمال کی جارہی ہے، ان کے پیچھے بھارت اور اسرائیل ہے۔ اسرائیل تو 100 فیصد ان کے ساتھ ہے۔اپوزیشن فوج اور عدلیہ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ مشرف نے وکلاء تحریک کے دباؤ میں آکر ان کو این آر او دیا، پھر تباہی ہوئی۔ان کا مقابلہ ایسے شخص سے پڑ گیا ہے جو مقابلہ کرنا جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے ہمیشہ ان کو فیور دی ہے، بدقسمتی سے عدلیہ نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا، جب نوازشریف باہر گئے تو ہم نے لاہور ہائیکورٹ کو کہا کہ 7 ارب کا ضمانتی بانڈ مانگیں۔لیکن شہبازشریف کی ضمانت پر ان کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ نوازشریف کی واپسی کیلئے برطانوی حکومت سے بات کررہے ہیں، کوشش ہے نوازشریف کو لندن سے ڈی پورٹ کروائیں، مجھے برطانیہ جانا پڑا تو جاؤں گا، اگر برطانوی وزیراعظم جانسن سے بات بھی کرنا پڑی تو کریں گے۔ بھارتی میڈیا اس نوازشریف کو ہیرو بنا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا پروپیگنڈا کررہا ہےکہ عمران خان کو نکالا جا رہا ہے۔بھارتی میڈیا یہ پروپیگنڈا بھی کررہا ہےکہ پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ تھا۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو ڈھائی ارب ڈالرکی قسط ادا کرنی ہوتی تھی۔ ہم 10ارب ڈالر کی قسط ادا کررہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ار ب ڈالر تھا۔ جب آپ گھر کو ٹھیک کریں گے تو گھر تکلیف سےگزرے گا۔ لوگ جب تکلیف میں ہوتے ہیں تو صبر بھی ختم ہوجاتا ہےاور تکلیف تو ہونی تھی۔ وزیراعظم عمران نے کہا کہ آئی جی سندھ والے معاملے کو کامیڈی سمجھتا ہوں، چھوٹے موٹے مقدمے بنا کر ان کو ہیروبنایا جا رہا ہے، قوم ملکی مسائل حل کرنے کیلئے میرا ساتھ دے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close