نواز شریف سفر نہیں کر سکتے، واپسی کا امکان نہیں، عدالت میں کیا استدعا کی جا سکتی ہے؟ تفصیلات آگئیں

اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف کا وطن واپس نہ آنے کا امکان ہے ، نواز شریف کی خاندان کے افراد اور پارٹی کی سینئر قیادت سے مشاورت مکمل کرلی گئی ۔ نجی ٹی وی چینل نے اپنے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سابق وزیراعظم کی طرف سے کی گئی مشاورت میں ان کے خاندان اور پارٹی کی

اعلیٰ قیادت نے پہلے علاج کروانے کا مشورہ دیا ہے جبکہ اس حوالے سے نوازشریف کی طرف سے قانونی ٹیم سے بھی مشاورت کی گئی جس کے بعد پارٹی ذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے پاس موجود نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کی تصدیق کروائی جائے گی اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا جن بنیاد پر عدالت سے استدعا کی جائے گی سابق وزیراعظم نوازشریف بیمار ہیں ان کی سرجری بھی متوقع ہے جس کی وجہ سے وہ سفر نہیں کرسکتے اس لیے انہیں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے ، وفاقی حکومت نے بھی اس کی تصدیق کروانے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے یہ مارا معاملہ لٹک گیا حالانکہ اس سلسلے میں دستاویزات جمع کروائی گئی تھیں ۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیا گیا تھا ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے دائر اپیلوں پرسماعت کی۔ دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لیے تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو کیا العزیزیہ ریفرنس کی سزا ختم ہوگئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہی جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں