لاہور(پی این آئی)عثمان بزدار پربرا وقت آ گیا، نیب سوالات کے اطمینان بخش جوابات دینے سے قاصر رہے اورادھر ادھرکی ہانکتے رہے، نیب ذرائع، وزیراعلی پنجاب پربرا وقت آ گیا۔نیب سوالات کےاطمینان بخش جوابات دینے سے قاصر رہے اورادھر ادھرکی ہانکتے رہے،نیب نے 18 اگست کو دوبارہ طلب کرلیا۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے نیب آفس پیشی پرشراب لائسنس اجرا کے حوالے سے پونے دو گھنٹے تک سوالات کیے گئے، اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں۔ پیشی کے بعد وزیراعلی نے مشاورتی اجلاس بلا لیا۔نیب کی تفتیشی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو سوالنامہ دیا اورجواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزادرکو 12 سوالات پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔نیب حکام نے وزیراعلی سے ان کی فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لی گئی ہیں۔ پیشی کے بعد وزیراعلی پنجاب نے فوری طور پر مشاورتی اجلاس طلب کرلیا جس میں نیب کے سوالات کے تناظر میں قانونی مشاورت کریں گے۔ نیب کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کے بارے میں بھی مشاورت کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزادر کو نیب نے 18 اگست کو دوبارہ طلب کیا ہے۔عثمان بزدارکواپنے اور فیملی کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات بھی جمع کرانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔نیب کی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے وزیر اعلیٰ سے سوال وجواب کیے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے سی ایم پالیسی 2009 سے متعلق پوچھا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب سے پوچھا گیا کہ کیا پالیسی کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا۔ وزیراعلیٰ نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں تاہم نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا فراہم کروں گا۔ احتساب کے عمل پر یقین رکھتا ہوں، جب بلائیں گے پیش ہوں گا۔ عثنمان بزدار نے بتایا کہ میرے علم میں نہیں کس نے کتنی رشوت لی۔دوسری جانب شراب لائسنس کیس تحقیقات میں ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، سابق ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے نیب کے سامنے بیان ریکارڈ کروا دیا، انہوں نے چئیرمین نیب کو معافی کی درخواست بھی دیدی ہے۔اکرم اشرف کا بیان میں کہنا تھا کہ اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلی راحیل احمد صدیقی کے کہنے پر دستخط کئے، وزیراعلی آفس کو بتایا کہ تمام این او سی پورے نہیں، پالیسی اور قوانین کے برعکس اقدام ہے، ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی کے کہنے پر شراب کا لائسنس جاری کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں