واشنگٹن(پی این آئی)امریکا اور چین کے درمیان سفارتی ، سیاسی ، تجارتی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تنازع اب ایک نئی شکل اختیار کر گیا ہے اور اب کہ امریکا کا ہدف چین کی ملکیتی ایپ ٹِک ٹاک ہے۔امریکی وزیر خزانہ اسٹیون نوشین نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ٹِک ٹاک کو امریکا میں یا تو فروخت کردیا جائے یا
پھر اس کو ملک میں بلاک کردیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ’’ ٹِک ٹاک جو کچھ کررہی ہے،اس صورت میں تو یہ یہاں نہیں رہ سکتی‘‘۔البتہ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جمعہ کو وڈیو شئیرنگ اس مقبول ایپ پر پابندی کی دھمکی پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔سیکریٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ ’’امریکا میں غیرملکی سرمایہ کاری کے امور کی ذمے دار کمیٹی ٹِک ٹاک کے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔‘‘ یہ چینی ایپ بالخصوص نوجوانوں میں بہت مقبول ہے۔ وہ مختصر دورانیے کی ویڈیوز بناتے اور اپ لوڈ کردیتے ہیں۔اس وقت ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں اس کے کوئی ایک ارب صارفین ہیں۔امریکا اور چین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایپ چینی انٹیلی جنس کا ایک ہتھیار ہوسکتی ہے لیکن ٹِک ٹاک نے اس الزام کی تردید کی ہے۔امریکی وزیر خزانہ نوشین نے ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہ ناظرین کے سامنے کہوں گا کہ پوری کمیٹی نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ایپ ٹِک ٹاک موجودہ شکل میں تو نہیں رہ سکتی کیونکہ اس کے ذریعے دس کروڑ امریکیوں کو واپس معلومات بھیجے جانےکا خدشہ ہے۔‘‘انھوں نے بتایا کہ انھوں نے کانگریس میں لیڈروں سے امریکا میں ٹِک ٹاک کی سرگرمیوں کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔ان قائدین میں ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں سرکردہ ڈیموکریٹ سینیٹر چَک شومر بھی شامل ہیں۔ان کے بہ قول :’’ہم نے اس معاملے میں تبدیلی کی ضرورت سے اتفاق کیا ہے کہ اس ایپ کو (امریکیوں کے ہاتھ) فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے یا اس کو بلاک کردیا جائے۔سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ موجودہ صورت میں نہیں رہ سکتی۔‘‘وال اسٹریٹ جرنل نے ہفتے کے روز یہ اطلاع دی تھی کہ مائیکرو سوفٹ نےامریکا میں ٹِک ٹاک کی سرگرمیوں کی خریداری کے لیے بات چیت صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد معطل کردی ہے۔ٹِک ٹاک چین کی انٹرنیٹ کی بڑی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیتی ہے۔اس نے امریکا کے ایپ کے ڈیٹا کی سکیورٹی سے متعلق خدشات کو مسترد کردیا ہے۔اس ایپ کی امریکا میں جنرل مینجر وینیسا پاپاس نے اپنے صارفین کو یہ یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے کہ ’’کمپنی انھیں محفوظ ترین ایپ مہیا کرنے کے لیے کام کررہی ہے اور ہمیں کہیں جانے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کررہے ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں