ریٹائرمنٹ کی حد عمر 55سال مقرراور پنشن اور مراعات کے بغیر ریٹائر کرنے کی خبروں پر حکومت کا ردِعمل آگیا

ریٹائرمنٹ کی حد عمر 55سال مقرراور پنشن اور مراعات کے بغیر ریٹائر کرنے کی خبروں پر حکومت کا ردِعمل آگیااسلام آباد (پی این آئی) معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال مقرر نہیں کر رہی، ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، سرکاری ملازمین کو پنشن اور

مراعات کے بغیر ریٹائر کرنے کی خبریں بھی درست نہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال مقرر کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ایسا کوئی اقدام حکومت کے زیر غور نہیں۔ سرکاری ملازمین کو پنشن اور مراعات کے بغیر ریٹائر کرنے کی خبریں درست نہیں ہے۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین کوجبری ریٹائرڈکرنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی ہے . سرکاری ملازمین کوجبری ریٹائرڈ کرنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔قرارداد کے متن کے مطابق پنجاب اسمبلی کا ایوان سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائرکرنے کے لئے وفاقی حکومتی اقدامات پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس حوالے سے بنائی گئی کمیٹیوں کومستردکرتا ہے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کوریٹائر کرنے کا فیصلہ انسانیت سوز ہے یہ فیصلہ انسانی حقوق کے خلاف ہے حالیہ بجٹ میں وفاقی اورپنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے ان کوبنیادی حق سے محروم کیا، اب سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائرکرنے کی حکمت عملی طے کی جارہی ہے۔واضح رہے خبر تھی کہ وفاقی حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ملازمین کو قبل ازوقت پنشن اور گریجویٹی دے کرریٹائر کیا جائے گا، سینئر ملازمین ریٹائرکرکے نوجوان بھرتی کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے تمام سرکاری ملازمین کے لئے نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پیش کردہ دستاویزات کے مطابق قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کے معاملے پر 3 الگ الگ کمیٹیاں کام کررہی ہیں، کمیٹیاں ملازمین کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی تجاویز پیش کریں گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں