اسلام آباد(پی این آئی) آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لئے بجلی 14 فیصد مہنگی اور سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلانیہ میں بتایا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک بجلی کی سبسڈی کم کر کے صرف 50یونٹ تک کر دی جائے گی جبکہ 5 کیٹگریز کے
رعایتی نرخ محدودکرنے کافیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سبسڈیز کے حوالے سے پالیسی حتمی کرنے کی پہلے ہی ہدایت کرچکے ہیں تاہم حکومت کو نیپرا ایکٹ میں ترمیم کیے بغیر اس ضمن میں قانونی رکاوٹوں کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب صرف احساس پروگرام کے تحت زرعی اراضی ، آزادجموں و کشمیراورسابق فاٹا جیسے علاقوں کو سبسڈی دی جائے گی جبکہ ابھی اس ضمن میں وفاقی کابینہ کی منظوری اور قانون سازی درکار ہو گی جو ابھی تک نہیں ہوئی۔اس کے علاوہ مزید بتایا گیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں کے میکینزم میں بھی ایک بڑی تبدیلی پر غور کیا جا رہا ہے کہ تمام صارفین کے لئے 20 ٹیرف کی طرح کم سے کم طے شرح ٹیرف سے ہٹ کر دس بجلی تقسیم کمپنیوں کے اوسط ٹیرف پر جائیں۔اس سے دوسرے تینوں صوبوں میں چوری اور نقصانات میں اضافے سے پنجاب میں مقیم صارفین پر بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ 2020-21 ء کی بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے بجلی سبسڈی والا نظام دوبارہ اپنے زیرانتظام کرلیا ہے جس کے بعد ان دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے گرانٹ نمبر 46 کے تحت بجلی کی سبسڈی کے لئے رقم مختص نہیں کی جوتوانائی ڈویژن کے زیر انتظام ہے۔ خیال رہے کہ ملک میں کورونا کے پھیلتے ہی حکومت کی جانب سے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا گیا تھا، لیکن اب آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لئے بجلی 14 فیصد مہنگی اور سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس سے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں