بیجنگ(پی این آئی)عالمی سطح پر نوول کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان کا شمار بھی انہی ممالک میں کیا جا رہا ہے جو وائرس سے شدید متاثرہ ہیں۔عالمگیر وبا تاحال دنیا بھر میں پچاسی لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکی ہے جبکہ اموات کی تعداد بھی ساڑھے چار
لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔صحت عامہ کے حالیہ سنگین بحران میں وائرس سے نمٹنے کے لیے اس وقت دنیا بھر میں ویکسین کی تیاری کی کوششیں جاری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت نوول کورونا وائرس کی کم ازکم دو سو ویکسینز پر کام جاری ہے۔ تقریباً دس ویکسینز انسانی آزمائش کے مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں جن میں سے تین ویکسینز جلد ہی کلینکل آزمائش کے تیسرے مرحلے میں داخل ہو جائیں گی ، ان میں چین کی تیار کردہ ویکسین بھی شامل ہے لہذا یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں برس کے اواخر تک ویکسین دستیاب ہو سکے گی۔ماہرین کے مطابق چین کی تیار کردہ ویکسین کے کلینکل آزمائش کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں نتائج امید افزاء ہیں۔ چین کی جانب سے کورونا وائرس ویکسین کے کلینکل ٹرائلز کے نتائج میں “ویکسی نیشن” کے بعد ابھی تک کوئی سنگین منفی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ویکسین سیفٹی کے لحاظ سے بہترین ہے ۔اسی طرح “ویکسی نیشن “کے بعد تمام افراد میں ہائی نیوٹرالئزانگ اینٹی باڈیز پیدا ہوئی ہیں جو کسی بھی پیتھو جین کو انسانی سیلز کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہیں۔ مطلب وائرس انسانی جسم کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ویکسین کی تیاری کے ساتھ ساتھ چین کے لیے دارالحکومت بیجنگ میں وبائی صورتحال پر جلد قابو پانا اس وقت اولین ترجیح ہے۔ گیارہ جون کے بعد بیجنگ میں سامنے آنے والے نئے کیس عالمی میڈیا میں بھی زیر بحث ہیں جبکہ چینی حکام بیجنگ میں ہنگامی بنیادوں پر انسداد وبا کے اقدامات میں مصروف ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ بیجنگ میں تقریباً دو ماہ تک کوئی ایک بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا اور معمولات زندگی تیزی سے بحال ہو رہے تھے مگر شہر کی سب سے بڑی شن فادی ہول سیل مارکیٹ سے اچانک سامنے آنے والے نئے کیسوں نے صورتحال یکسر بدل کر رکھ دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں