وہ اسلامی ملک جہاں ایک ڈالر کی قیمت ایک لاکھ نوے ہزار سے زائد کی ہو گئی

تہران (پی این آئی) وہ اسلامی ملک جہاں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1 لاکھ 90 ہزار ہے، معاشی پابندیوں کے شکار ایران کی کرنسی ریال مزید تنزلی کا شکار ہوگئی، ملک میں نئی کرنسی متعارف کروائے جانے کا امکان ۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی معاشی پابندیوں میں مزید سختی کیے جانے

کے بعد ایران کے معاشی حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ 2015 میں جوہری ڈیل طے پانے کے وقت ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر 32 ہزار تھی۔ جو اب تنزلی کا شکار ہوتے ہوتے 1 لاکھ 90 ہزار ریال تک آگئی ہے۔ امریکی پابندیوں کے باعث ایران کی تیل ایکسپورٹ میں بہت بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ایران کی تیل ایکسپورٹ 100 ارب ڈالرز سے کم ہو کر 8 ارب ڈالرز کی سطح تک آ چکی ہیں۔اس تمام صورتحال میں ایرانی حکومت کی جانب سے کرنسی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔گزشتہ ماہ ایرانی حکمراں جماعت پارلیمان سے کرنسی کی تبدیلی کا قانونی مسودہ منظور کروانے میں کامیاب رہی تھی۔ قانون مذہبی شخصیات کی اتھارٹی کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو گا۔ امریکی پابندیوں کے باعث معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے ایرانی پارلیمان نے ملکی کرنسی کی قدر میں سے چار صفر ختم کر دینے کا مسودہ قانون منظور کر لیا تھا۔ ایران کی پارلیمنٹ نے حسن روحانی حکومت کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ ملک میں ایرانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر اور معاشی بحران کے باعث کرنی اصلاحات متعارف کرا سکیں۔امریکی پابندیوں کے بعد سے ایرانی ریال کو درپیش مسائل گزشتہ چند ماہ میں شدید تر ہو چکے ہیں۔ امریکی پابندیوں کے سبب ایرانی کرنسی شدید گراوٹ کا شکار ہے۔ اسی باعث اب ایران کی حکومت برسوں سے چل رہی ریال کرنسی کے بجائے تومان کو ملکی کرنسی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نئی ایرانی کرنسی دس ہزار ریال کے برابر ہوگی۔ تاہم کرنسی کو مارکیٹ میں متعارف کروانے میں کچھ وقت درکار ہے۔بتایا گیا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ قانونی بل کی مذہبی شخصیات کی اتھارٹی سے بھی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی یہ قانون نافذ العمل ہو گا اور نئی کرنسی مارکیٹ میں آ سکے گی۔ اس تمام صورتحال کے حوالے سے ایران کے مرکزی بینک حکام کا کہنا ہے کہ کرنسی کی تبدیلی کے عمل کو مکمل ہونے میں 2 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ کرنسی کی تبدیلی سے ایران میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا، بلکہ کرنسی کی تبدیلی سے ایران کیلئے تجارتی معاملات میں آسانی پیدا ہوگی۔ یہاں یہ واضح رہے کہ معاشی پابندیوں کا شکار ایرانی ریال دنیا کی کمزور ترین کرنسی تصور کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں