لاہور(پی این آئی)معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ لاہور کے لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ ہو گیا ہے ،کل این سی او سی کی میٹنگ ہے ،اُس میں ون تھرڈ لاہور کو لاک ڈاؤن کیا جائے گا ،لاہور کے روایتی اور مشہور بازار جن میں اچھرہ،انارکلی،شادمان مارکیٹ،اندرون شہر،ہال
روڈ،اکبرمنڈی،اعظم کلاتھ مارکیٹ سمیت وہ تمام بڑی مارکیٹیں جن میں ہزاروں دوکانیں اورلاکھوں افراد کاآناجاناہےانہیں بندکرنےکافیصلہ ہو گیاہے،حکومتیں قانون اورآئین سےچلتی ہیں،تقریروں اور پریس کانفرنسوں سے چلنے والی یہ پہلی حکومت ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ لاہور کے لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ ہو گیا ہے اور اتوار کے روز اس کا اعلان بھی ہو جائے گا،آج ہونے والے اجلاس میں پنجاب حکومت اور خصوصا وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ٹیم نے وزیر اعظم عمران خان کو بڑی کیٹگوریکل بات کی ہے،میری بات ہوئی ہے کچھ اہم حکومتی لوگوں سے جنہوں نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم کو کھل کر بتایا گیا ہے کہ لاہور میں بڑی الارمنگ صورتحال ہے،لاک ڈاؤن کے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں ہے،یہ الگ بات ہے کہ وزیر اعظم کی سیاسی مجبوریاں تھیں اور وہ خود یہ اعلان نہیں کرنا چاہتے تھے۔مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ میں نے ایک بڑے اہم آدمی سے سوال کیا کہ سلیکٹڈ لاک ڈاؤن اور لاک ڈاؤن میں کیا فرق ہے؟ تو اس نے کہا کہ اتنا ہی فرق ہے جتنا چوری اور ڈکیتی میں فرق ہے،دونوں صورتوں میں مال تو چلا ہی جاتا ہے،کیا نام بدلنے سے چیز بدل جاتی ہے؟پرانی شراب نئی بوتل میں ڈال لیں یا نئی شراب پرانی بوتل میں ڈال لیں رہتی تو وہ شراب ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور کو بند کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے،جہاں جہاں کورونا پھیل رہا ہے وہاں وہاں شہر بند کرنا پڑے گا، اب سوال یہ ہے کہ کوتاہی کہاں ہوئی ہے؟آج وزیر اعظم کے ہاتھ میں ماسک تھا جسے دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوئی گوکہ ابھی چہرے پر نہیں تھا لیکن مجھے امید ہے کہ آنے والے ایک دوروز میں وزیر اعظم کے چہرے پر ماسک نظر آنا شروع ہو جائے گا۔مزمل سہروردی نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ رہے تھے کہ اگر لوگ ماسک پہننا شروع کر دیں گےتو پچاس فیصد وبا پر کنٹرول ہو جائے گا،بھائی اگر آپ ماسک کو اتنا ضروری سمجھتے ہیں تو پھر اس پر قانون سازی کریں کہ جو ماسک نہیں پہنے گا اسے یہ سزا دیں گے اور اتنا جرمانہ کریں گے،جن مسلمان ملکوں نےحجاب لاگوکیاہےاُنہوں نےاس کےلئے قانون بنائے ہیں اور جن مغربی ممالک نے اپنے ملکوں میں حجاب کی پابندی لگائی اُنہوں نے بھی قانون سازی کی،حکومتیں قانون اورآئین سے چلتی ہیں،تقریروں اور پریس کانفرنسوں سے چلنے والی یہ پہلی حکومت ہےجو میں نے دیکھی ہے،جو یہ سمجھتی ہے کہ میں نے تقریر کر دی ہے بات ختم
ہو گئی ہے۔”تاریخ میں پہلی بار ایسا بجٹ آیا ہے جس میں ۔۔۔“اینکر پرسن کامران خان نے بجٹ کو خوش آئند قرار دے دیا۔مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ آپ ماسک لاگو کرنا چاہتے ہیں ،آپ سوشل ڈسٹنس لاگو کرنا چاہتے ہیں تو آپ قانون بنائیں،اب کیا ہو گا ؟آپ کہتے ہیں کہ میں غریب کو بچانا چاہتا ہوں،سارے علاقے تو غریب کے بند ہوں گے،امیروں کے بڑے بڑے شاپنگ مالز تو نہیں بند ہوں گے؟یہ جو برینڈز کی بڑی بڑی دوکانیں ہیں وہ بند ہوں گی؟غریب کی پان شاپ بند ہوگی،چھوٹی منیاری کی دوکانیں بند ہوں گی،وہاں سوشل ڈسٹنگ نہیں ہے ،سلیکٹڈ لاک ڈاؤن میں غریب ہی پسے گا لہذا میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم کو قانون سازی پر توجہ دینی ہوگی،اُنہیں یہ سمجھ ہونی چاہئے کہ انہوں نے یہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلانا ہے،تقریروں اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے نہیں چلانا ،جب قانون بنے گا تو خود ہی عمل ہو جائے گا،چوری کی سزا ہے لوگوں کو پتا ہے کہ وہ پکڑے جائیں گے،آپ کہیں کہ جس نے ماسک نہیں پہنا وہ 72گھنٹے کے لئے جیل جائے گا،لوگ صبح ہی ماسک پہننا شروع کر دیں گے ،آپ کہیں کہ جس نے ماسک نہ پہنا اسے دس ہزار روپے جرمانہ ہو گا،سب ماسک پہننا شروع ہو جائیں گے،تقریر سے تو کوئی نہیں پہنے گا کیونکہ تقریر سے تو اپنا بچہ بھی نہیں پڑتا ۔مزمل سہروردی نے کہا کہ پریس کانفرنسوں سے کورونا مرتا ہوتا تو اب تک یہ دفن ہو چکا ہوتا ،کورونا سے نمٹنے کے لئے حکومت کو ہر صورت قانون سازی کرنی ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں