پنجگور ،( پی این ائی ) بلوچستان کے مکین ابھی تک 1970 کے زمانے سے باہر نہیں نکلے ہیں اور وہی پرانی ایکسرے مشین جس پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت پڑتی ہے اسے وہاں کے سرکاری طبی استعمال کرنے پر بضد ہیں سول اسپتال میں ایکسرے کی ایک جدید مشین بھی موجود ہے بدقسمتی سے یہ مشین
لوگوں کے لیے کارآمد ہونے سے پہلے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے معمولی خرابی کا شکار ہوچکی ہے اور کسی کو یہ توفیق نہیں ہورہی ہے کہ وہ اس مشین پر کچھ خرچہ کرکے اسے عام و خاص کے لیے کارآمد بنا دے۔ ہوسکتا ہے سول اسپتال کی انتظامیہ کے پاس ایکسرے مشین کو درست کرنے کے لیے بجٹ موجود نہ ہو مگر پنجگور میں ایسے بیشمار صاحب حیثیت لوگ موجود ہیں جو اپنے خرچے پر ایک آدھ مشینری کو مرمت کر کے ٹھیک کر اسکتے ہیں۔ پنجگور کے مقابلے میں ہم اگر تربت کیچ پر نظر ڈالیں تو وہاں ایسے بیشمامسئلے مخیر حضرات کے تعاون سے حل ہوتے ہیں اور غریب ونادار ضرورت مندوں کو علاج ومعالجے کے حوالے سے کافی مدد ملتی ہے۔ کراچی کے سول اسپتال کے ایس آئی یو ٹی سمیت دیگر ایسے لاتعداد اسپتال ہیں جہاں مخیر حضرات کے تعاون سے لوگوں کا مفت علاج ہوتا ہے مگر ایک پنجگور کی عوام ہے کہ ایک سرنج بھی عطیہ نہیں کرسکتے۔ سول اسپتال کی ایمرجنسی میں ایسے لاتعداد افراد دستک دیتے ہیں جو انتہاہی غریب ہوتے ہیں مگر سہولتوں کی کمی کی وجہ سے انھیں بدترین مایوسی کا سامنا ہوتا ہے۔ سول اسپتال پنجگور میں مخیر حضرات کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے اگر صاحب حیثیت لوگ اس میں تعاوں کرتے تو کوئی بھی شخص آنسوؤں کے ساتھ مایوسی کی حالت میں خالی ہاتھ نہیں لوٹتا سول اسپتال میں مخیر حضرات کی توجہ درکار ہے بارڈر ٹریڈ والے حضرات ہوں یا دیگر چھوٹے کاروباری افراد ہوں وہ اپنے تئیں ایمرجنسی کے شعبے کے لیے کچھ نہ کچھ عطیہ کریں تاکہ کسی مجبور اور لاچار کی زندگی بچانے کا سامان مہیا ہوسکے سول اسپتال کی ایکسرے مشین کی مرمت اور فلموں کی قلت کے مسائل فوری توجہ طلب ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں