اسلام آباد (پی این آئی)عمران خان نے ٹویٹر اکاؤنٹ چلانے والا پولیو کا سربراہ بنا دیا، اصل میں نالائق تو لگانے والا ہوتا ہے، شاہد خاقان کی سخت بات،سابق وزیراعظم اور ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیاہے کہ عمران خان نے پولیو کا سربراہ اس شخص کو لگایا جو ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلاتا تھا ، اس کو
نکالا گیا اور نکال کر فخر سے کہا گیا کہ نکال دیا ہے یہ نالائق تھا ، اصل میں نالائق تو لگانے والا ہوتا ہے ۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ پولیو کی رپورٹ اس ہاؤس میں دی جائے کہ حکومت نے کتنا سنجیدہ معاملہ پیدا کر دیاہے،وہی غلطیاں جو پولیو کے معاملے میں کی گئیں آج کورونا میں کی جارہی ہیں ۔ عمران خان نے پولیو کا سربراہ اس شخص کو لگایا جوان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلاتا تھا ، اس کو نکالا گیا اور نکال کر فخر سے کہا گیا کہ نکال دیا ہے یہ نالائق تھا ، اصل میں نالائق تو لگانے والا ہوتا ہے ۔انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں کورونا کے شوقیہ ٹیسٹ ہوتے ہیں ، پاکستان میں اس وقت کورونا انفیکشن ریٹ 19 فیصد ہے ،کوئی وزیر سننے والا نہیں ہے ، وزیر خارجہ نے کہا روزانہ بیس ہزار ٹیسٹ کر رہے ہیں ، شفقت محمود کہتے ہیں کہ 40 ہزار ٹیسٹ ہو رہے ہیں ، ملک میں مشکل سے 11 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں ،ملک میں کورونا کے حوالے سے ابھی تک کیا حکمت عملی بنائی گئی ہے بتایا جائے ۔ان کا کہناتھا کہ ہاں ویب سائٹس بہت بنائی ہیں جس پر وزیراعظم اور وزیر صحت کی تصاویر ہیں ، کورونا سے نمٹنے کیلئے کس وزارت کو ذمہ داری دی گئی ہے ؟ کوئی آگاہی مہم نہیں بنائی گئی ، حکمت عملی بتائیں کیا لاک ہے یا نہیں ؟ پاکستان میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے ۔شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ ہمیں دنیا میں جگ ہنسائی نہیں کرانی،پاکستان کے لوگ ایوان پر ہنس رہے ہیں ، لگتا ہے کہ کورونا کی سب سے بڑی وجہ اٹھارہویں ترمیم ہے،ایک نئے ڈاکٹر صاحب ظہیر الدین بابر کہتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم بہت بڑی وجہ ہے ، اٹھارہویں ترمیم کورونا پھیلنے کی وجہ ہے تو ہم کل ہی اس کو ختم کرنے کیلیے تیار ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ بتائیں 18 ویں ترمیم کی کونسی شق آپ نکالنا چاہتے ہیں ، لے آئیں کوئی مسئلہ نہیں بات کر لیتے ہیں ۔شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ اس ملک میں کورونا سے بچاؤ کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آ رہی ، وہ وفاقی وزیر ہوائی جہاز میں سندھ بھیجے گئے تاکہ سندھ حکومت کو گالیاں نکالیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں