منشیات، اسمگلروں، دہشت گردوں کی روک تھام ،1080 کلومیٹر پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے پر دونوں ملکوں میں اتفاق ہو گیا

اسلام آباد(پی این آئی)وزارت خارجہ کی جانب سے ایران کی رضامندی حاصل کرنے کے بعد 1ہزار 80کلومیٹر طویل پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کیلئے این اوسی جاری کردیا گیا جس کے نتیجے میں دہشتگردوں، بلوچ علیحدگی پسندوں،انسانی سمگلروں،منشیات فروشوں اور50ارب روپے سالانہ مالیت کی

پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ کی روک تھام کا خواب پورا ہوسکے گا۔پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے بعد پاک ایران سرحد پر باڑ کی تنصیب کو سٹریٹجک ترجیح قراردیدیا گیا ۔پاک افغان بارڈر پر باڑ کی تنصیب سے ملنے والے فوائد کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پاک ایران بارڈ پر باڑ کی تعمیر کا کنٹریکٹاور طریقہ کار ڈیفنس سروس ریگولیشن کے چیپٹر 11کے رول41کے تحت ایوارڈ کیا جائیگا۔1080کلومیٹر باڑ کی تنصیب کیساتھ 215بارڈر قلعے اور سرویلنس سسٹم بھی نصب کیا جائیگا۔وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت باڑ کی تنصیب پر دومرحلوں میں 30ارب روپے جاری کر یگی۔وثر بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے ۔دہشتگردو ں،بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ منشیات فروش،انسانی سمگلروں کی جانب سے پاک ایران سرحد کے غیر محفوظ ہونے کا فائدہ اٹھایا جا تا ہے جس سے ملک کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کیلئے سرحد پر باڑ لگانا ضروری ہے ۔سٹریٹجک بنیادوں پرسرحدپر باڑ لگانا نا گزیر ہو چکا ہے ۔جی ایچ کیو کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے اور بارڈر پر قلعوں کی تعمیر کے مثبت اثرات نظر آئے ہیں۔دفاع ڈویژن کی جانب سے پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کیلئے فیز 1میں مالی سال 2019-20کیلئے 3ارب 28کروڑ روپے جبکہ فیز 2کے تحت مالی سال2020-21میں 26ارب92کروڑ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی سفارش کی گئیتھی۔وزارت خارجہ کی جانب سے پاک ایران سرحد پر سروے اور باڑ لگانے کیلئے این او سی جاری کیا جا چکا ہے جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال2019-20کیلئے 3ارب 28کروڑ روپے کی دستیابی سے آگاہ کیا جا چکا ہے ۔ پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت جون 2020تک 3ارب 28کروڑ روپے جبکہ دوسرے مرحلے میں آئندہ مالی سال کے دوران 26ارب 92کروڑ روپے جاری کریگی۔ چیدگی جیوانی کے علاقے میں 518کلومیٹر طویل باڑ نصب کی جائیگی جس پر 12ارب روپے لاگت آ ئیگی۔ اس علاقے میں 111بارڈر قلعے تعمیر ہونگے جبکہ سرویلنس سسٹم پر 1ارب روپے لاگت آ ئیگی۔ چیدگی تفتان کے علاقے میں 389کلومیٹر بار نصب کی جائے گی جس پر 9ارب 40کروڑ روپے لاگت آ ئیگی۔ اس علاقے میں 80قلعے تعمیر کئے جائینگے جن پر58کروڑ روپے جبکہ سرویلنس سسٹم پر 78کروڑ روپے لاگت آ ئیگی۔ رباط تفتان کے علاقے میں 171کلومیٹر طویل باڑ نصب کی جا ئیگی جس پر 4ارب 16کروڑ روپے لاگت آ ئیگی، اس علاقے میں 34قلعے تعمیر کئے جائینگے ۔حکام کے مطابق پاک ایران سرحد پر باڑ کی تنصیب سے سٹریٹجک، دفاعی اورمعاشی فوائد کیساتھ انسانی سمگلروں کا نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انسانی سمگلر ہرسال سینکڑوں افراد کو ایران کے راستے غیرقانونی طور پر یورپ لے جاتے ہیں۔ اس عمل کے دوران کئینوجوان بلوچستان میں مارے گئے جبکہ ہزاروں ترکی اور یورپ کی جیلوں میں قید ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں