اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کے 116 ادارے خود مختار بان دئیے گئے، ملازمین کی پنشن ختم، واپڈا،پی آئی اے،پی ٹی وی،یوٹیلیٹی سٹورز، نیب، اوگرا، نیپرا، پیمرا، ارسا کے نام شامل، وفاقی حکومت نے ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے کے نام پر ایک غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے
نیب ،پی آئی اے ،واپڈا سمیت 116سرکاری اداروں، کمپنیوں،کارپوریشنز اور ریگولیٹرز کو ’’خودمختارباڈی‘‘ کا درجہ دیدیا ہے ۔ صحافی سہیل اقبال بھٹی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے سینئر صاوزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کی سفارشات کی روشنی میں 16وزارتوں اور ڈویژنزکے ماتحت اور منسلک اداروں کو خودمختار کیا گیا ہے ۔ خودمختاراداروں ہونے والے ان 116اداروں کو وفاقی حکومت فنڈزنہیں دے گی بلکہ ان کو فنڈز کا خودبندوبست کرناہوگا۔وفاقی حکومت کے فیصلے کے باعث کرپشن کے میگاسکینڈل کی تحقیقات کرنیوالے نیب افسروں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ خودمختارہونیوالے اداروں کے منتظمین مالی صورتحال کے پیش نظرملازمین کی بھرتی،برطرفی اورمراعات کا فیصلہ کرنے میں بھی مجاز ہونگے ۔ خودمختاراداروں کادرجہ ملنے کے بعد متعلقہ ملازمین اور افسروں کو وفاقی حکومت کے ملازمین کے پلاٹ اورفلیٹ کیلئے مختص کوٹہ سے بھی نکل گئے ہیں۔خودمختارادارے کا درجہ دینے کا واضح مطلب سرکاری ادارے قومی خزانے سے فنڈزلینے کی بجائے ’’اپنا کمائیں اپنا کھائیں‘‘ ہے ۔خودمختاراداروں کادرجہ ملنے کے بعدبیشتر متعلقہ اداروں کے ملازمین اور افسران ریٹائرمنٹ کے بعدپنشن سے محروم ہوجا ئینگے ۔سہیل اقبال بھٹی کے پاس موجودسرکاری دستاویز کے مطابق کابینہ کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق یہ ادارے 1973ئکے رولز آف بزنس کے شیڈول ٹو میں شامل کردئیے گئے ہیں۔اب رولز آف بزنس میں مزید ترامیم بھی کی جا ئینگی۔ دستاویز کے مطابق وزارت قانون کے ماتحت 24اداروں،وزارت صحت 12،وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی 7،وزارت صنعت وپیداوار10،وزارت اطلاعات ونشریات 10، وزارت ہیومن رائٹس 2،وزارت دفاعی پیداوار5،وزارت ماحولیات4،ایوی ایشن ڈویژن1،کابینہ ڈویژن7،وزارت آبی وسائل 2،وزارت مذہبی امور1،وزارت اوورسیز پاکستانیز 6 اورنیشنل ہیریٹیج ڈویژن کے 3اداروں کو خودمختاراداروں کا درجہ دیدیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نیب آرڈیننس میں مزید ترامیم کا پلان بھی تیار کرچکی ہے ۔ اس اثنا میں ادارے کا درجہ تبدیل کرنے سے احتساب کا عمل بھی متاثرہوسکتا ہے ۔ وفاقی حکومت نیب کو فنڈز فراہمی سے سبکدوش ہوجائے گی تو نیب افسر کرپشن کیسز میں پلی بارگین کی جانب مصروف ہوجا ئینگے کیونکہ نیب کے پاس مالی وسائل حاصل کرنے کا یہی واحد ذریعہ رہ جا ئیگا۔پلی بارگین کی شرح بڑھنے سے ملزمان کو سزادلاکر جیل پہنچانے کا عمل بھی متاثر ہوگا۔ وزیراعظم کے میشر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت یہ اقدام کیا گیاہے جس کے تحت خودمختاراداروں کا درجہ حاصل کرنیوالے اداروں کے موجودہ ملازمین کی مراعات میں کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ مستقبل میں بھرتی ہونیوالے ملازمین اور افسروں کی تنخواہ اور مراعات کا متعلقہ ادارے فیصلہ کرنے میں مجاز ہونگے ۔خودمختارادروں کا درجہ حاصل کرنے والے اداروں میں نیب کے علاوہ نمایاں نام پی آئی اے ،نیپرا،اوگرا،پیپرا،اسلام آباد کلب،سول سرونٹس اکیڈمی،پیمرا،پاکستان ٹیلی وژن،ریڈیو پاکستان،پریس کونسل آف پاکستان،یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن،پاکستان سافٹ وئیرایکسپورٹ بورڈ،نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ،ورچوئل یورنیورسٹی، شہیدذوالفقارعلی بھٹومیڈیکل یونیورسٹی،ڈریپ، واپڈا اورارسا ہے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں