اسلام آباد (پی این آئی )سینئر صحافی ندیم ملک نے وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست سمجھے جانے والے اور آج کل چینی بحران تنازع میں زیر بحث شخصیت جہانگیر ترین کا انٹرویو کیا ، جس دوران انہوں نے سوال کیا کہ آپ کی آدھی پارٹی اس وقت بہت خوش ہے ، وہ کہتے ہیں ، اچھا ہے جہانگیر ترین کو سزا ملی
اور وہ فارغ ہو گیا ، اس نے پارٹی کو قابو میں کر کے رکھا ہوا تھا ؟۔جہانگیر ترین نے سوال سننے کے بعد جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو اس کی پوری کہانی بتاتا ہوں کہ مخالفت کی بنیادی وجہ نظریے کا فرق ہے ، 2013 کے الیکشن میں ہم بری طرح ہار گئے ، دھاندلی کا شور کیا اور دھاندلی ہوئی ، چندسیٹوں پر ہوئی ۔جہانگیر ترین کی چند سیٹوں والی بات سن کر ندیم ملک تھوڑا سا چونکے اور انہوں نے دوبارہ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ” صرف چند سیٹوں پر ؟“جس پر جہانگیر ترین نے کہا کہ میری بات سن لیں ، میں کھل کر بات رہاہوں ۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس کے بعد میں عمران خان کے پاس گیا اور کہا کہ ہم نے اگلا الیکشن جیتنا ہے ، جس طرح ہم نے پچھلا الیکشن لڑا اور جس طرح ٹکٹیں دیں ، ہم جیت نہیں سکتے ۔جہانگیر نے بتایا کہ عمرا ن خان نے مجھے کہا کہ تمہارا مطلب کیا ہے ؟،میں نے کہا کہ یہ پنجاب کا ڈیٹا ہے ، 50 فیصد سیٹیں جب ہمار ہارے تو ان میں ہمارے امیدوار دوسرے نمبر پر بھی نہیں آئے ، ہم ٹیبل پر ہی نہیں تھے ، ہمارے امیدوار تیسرے ، چوتھے اور پانچویں نمبر پر تھے ، اگر پیمانہ لگائیں تو جہاں سکینڈ آئے اور کم از کم بیس فیصد ووٹ لیے ہیں تو 66 فیصد ایسے تھے جہاں ہمیں 20 فیصد ووٹ بھی نہیں ملے تھے ۔جہانگیر ترین نے بتایا کہ میں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے امیدوار غلط تھے ، ہم نے امیدوار تبدیل کرنے ہیں ، یہ پنجاب ہے یہاں سیاسی خاندان ہیں جب تک ہم سیاسی خاندانوں کے لوگ نہیں لائیں گے آپ وزیراعظم نہیں بن سکتے ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ اس پر پارٹی میں بہت اختلاف ہوا میرے مخالف کہتے ہیں جہانگیر ترین پارٹی ٹیک اوور کرتا ہے ، یہ اپنے لوگ لے کر آیاہے ، بابا یہ میرے لوگ نہیں ہیں یہ سیاسی خاندانوں کے لوگ ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے اس دفعہ 67سیٹیں جیتیں اس میں 80 فیصد لوگ سیاسی خاندانوں کے ہیں ، 60 فیصد ایسے لوگ ہیں جو سیاسی خاندان کے ہیں اور 2013 کے بعد انہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے ۔انہوں نے کہا ان میں سے کافی لوگوں کو پارٹی میں ، میں لایا ہوں اور کچھ خود بھی آئے ہیں جبکہ باقی اور لوگ بھی لائے ہیں ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ سوچ لیں اس وقت جو اسمبلی بیٹھی ہے ، پنجاب میں سے 60 فیصد وہ لوگ ہیں جو سیاسی خاندانوں سے ہیں اور 2013 میں ہمارے ساتھ نہیں تھے ، اس طرح عمران خان وزیراعظم بنے ہیں ۔یاد رہے کہ چینی اور آٹا بحران کی تحقیقاتی رپورٹ میں خسرو بختیار اور جہانگیر ترین کا بھی نام آیا ہے جن کی شوگر ملز نے سبسڈی حاصل کی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں