لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ نوازشریف اشتہاری ہونے کی بجائے وطن واپسی کو ترجیح دیں گے، ن لیگ مزید ریلیف لینے کیلئے عدالت جائے گی، عمران خان کے مزاج میں شامل نہیں کہ وہ اب مزید برداشت کریں ۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اس وقت
نوازشریف کو مزید ریلیف نہیں دینا چاہتے۔عمران خان کے مزاج میں یہ بات نہیں ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ چودھری برادران اور ایم کیوایم نے آنا تھا آگئے بس اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔ عمران خان کا خیال ہے کہ ان کا احتساب کے نعرے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔وہ چاہتے ہیں کہ نوازشریف کو جیل بھیجا جائے۔عمران خان اب برطانیہ کو خط لکھ رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن عدالتوں میں جائے گی۔اگر نوازشریف کو عدالتوں سے مزید ریلیف نہ ملا تو نوازشریف اشتہاری ہونے کی بجائے پاکستان واپس آجائیں گے۔دوسری جانب سینئر صحافی صابر شاکر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے نوازشریف اور شہبازشریف کا باہر جانا ایک خفیہ ڈیل ہے، جس کے کافی جزویات ابھی منظر عام پر نہیں آسکے، وزیراعظم کھلے عام کہہ چکے میں نے ڈیل نہیں کی۔ڈیل جن کے ساتھ کرکے گئے ہیں ، ڈیل حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی، بلکہ پاکستان میں حکومت سے مراد حکومت ہے۔آپ کو یاد ہوگا کہ ظفراللہ جمالی جب وزیراعظم بننے کے بعد ڈیرہ مراد جمالی گئے تو وہاں لوگوں نے مطالبات کیے کہ ہمارے یہ مسائل ہیں، جس پر جمالی نے کہا کہ میں اسلام آباد جاکر حکومت سے بات کروں گا۔اس لیے حکومت ایک ہی ہے۔صابر شاکر نے کہا کہ نوازشریف ، شہبازشریف کا باہر جانا فیز ون میں طے تھا، دوسرے فیز میں مریم نواز نے جانا تھا، لیکن اب تمام لوگ آن بورڈ آگئے ہیں، جب وہ گئے اس وقت سارے آن بورڈ نہیں تھے۔ اب وفاقی اور پنجاب حکومت کے سارے لوگ آن بورڈ ہیں۔اب جب تک مریم نواز باہر نہیں جائیں گی تو شہبازشریف واپس نہیں آئیں گے۔کیونکہ شہبازشریف نے نہیں چاہتے کہ مریم نوازیہاں ان کے معاملات میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کا واپس نہ آنا دونوں حکومتوں کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے، نوازشریف ، شہبازشریف کے پاکستان آنے پر کسی نے پابندی عائد نہیں کی ہے۔نہ ہی حسن اور حسین نوازکے پاکستان آنے پر پابندی عائد ہے۔اس موقع پر سینئر تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ ہمیں ڈیل کی کسی بات کا علم نہیں ہے، جن کو ڈیل کے بارے علم ہے ان کو چاہیے کہ وہ کھل کرعوام کو بتائیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں