نئی دہلی (پی این آئی) امریکا اور طالبان افغانستان میں امن کے قیام کے لیے تاریخی معاہدے پر آج دستخط ہوں گے جس کے نتیجے میں دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔تاریخی امن معاہدے پر دوحہ میں پاکستانی پرچم چھاگئے ہیں۔دنیا بھر میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کو اب ہر کوئی ماننے لگا
ہے یہاں تک کہ اس حوالے سے بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔بھارتی پروفیسر اشوک سوین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بھارت نے مودی کے بھارت کی اہمیت ختم کر دی۔دوحہ پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔۔جب کہ دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس اتفاق رائے کی کامیابی پر آگے بڑھنے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ متوقع ہے اور طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات بھی بہت جلد شروع ہوجائیں گے۔خیال رہے کہ افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ ایک برس سے مذاکرات جاری ہیں جن میں درمیان میں تعطل بھی آیا، لیکن پھر دوبارہ آغاز ہوا اور اب ایک ہفتے کی جنگ بندی کی کامیابی کی صورت میں معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کی جنگ بندی سے یہ ظاہر ہوگا کہ طالبان کا اپنے جنگجوں پر کنٹرول ہے اور معاہدے کی کامیابی کے لیے سنجیدہ ہیں جبکہ معاہدے کے بعد واشنگٹن، افغانستان سے اپنے فوجیوں کی نصف تعداد کم کرے گا جو اس وقت 12 ہزار سے 13 ہزار تک ہے۔امریکا اور طالبان کی جانب سے معاہدے کے لیے رضامندی کے اعلان پر عالمی برادری کی جانب سے خیرمقدمی کے بیانات سامنے آئے ہیں اور نیٹو کا کہنا تھا کہ معاہدے سے افغانستان میں امن کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔ پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا اور دونوں فریقین کی جانب سے معاہدے کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جنگ جاری رہے اور اس وقت امریکا کے 13 ہزار اور نیٹو کے ہزاروں فوجی موجود ہیں جو 11 ستمبر 2001 میں امریکا میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں