بنگلادیش کی سابق وزیراعظم اور ملک کی پہلی خاتون سربراہِ حکومت خالدہ ضیاء انتقال کرگئیں۔ ان کی عمر 80 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھیں۔
بنگلادیش نیشنل پارٹی کے مطابق خالدہ ضیاء کا انتقال دارالحکومت ڈھاکا کے ایک نجی اسپتال میں مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے ہوا، جہاں وہ زیرِ علاج تھیں۔ خالدہ ضیاء بنگلادیش کے سابق صدر ضیاء الرحمان کی اہلیہ تھیں۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب ان کی حالت انتہائی نازک ہوگئی تھی، جس کے بعد انہیں لائف سپورٹ پر منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بڑھتی عمر اور بگڑتی صحت کے باعث ایک ساتھ متعدد بیماریوں کا مؤثر علاج ممکن نہ رہا۔
انہوں نے 1991 میں پہلی بار وزارتِ عظمیٰ سنبھالی اور بعد ازاں 2001 میں دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ تاہم اکتوبر 2006 میں عام انتخابات سے قبل انہوں نے اقتدار چھوڑ دیا تھا۔ سیاسی زندگی کے دوران خالدہ ضیاء کو کرپشن الزامات کا بھی سامنا رہا، جس کے نتیجے میں انہیں 2018 میں پانچ برس قید کی سزا بھگتنی پڑی۔ ان کی عوامی لیگ کی رہنما اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے طویل اور سخت سیاسی رقابت رہی، جو دہائیوں تک بنگلادیشی سیاست کا محور بنی رہی۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کو گزشتہ سال حکومت چھوڑنا پڑی تھی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ خالدہ ضیاء کے صاحبزادے طارق رحمان 17 برس کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد چند روز قبل ہی بنگلادیش واپس لوٹے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






