سونے کی بڑھتی قیمتیں؛ عام شہری فائدہ کیسے اٹھائیں ؟ جانئے

عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے بعد پاکستان میں بھی عام شہریوں کی جانب سے سونے میں سرمایہ کاری کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق سونا ہمیشہ سے ایک محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا رہا ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب مہنگائی میں اضافہ، کرنسی کی قدر میں کمی اور عالمی سطح پر سیاسی بے یقینی پائی جاتی ہو۔

حالیہ دنوں میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 4500 ڈالر فی اونس سے تجاوز کر چکی ہے، جو تاریخ کی بلند ترین سطحوں میں شمار کی جا رہی ہے۔

عالمی رپورٹس کے مطابق سونے کی قیمتوں میں اضافے کی اہم وجوہات میں امریکا میں شرحِ سود میں ممکنہ کمی، مختلف خطوں میں جغرافیائی و سیاسی کشیدگی، مرکزی بینکوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سونے کی خریداری اور ڈالر پر انحصار کم کرنے کا رجحان شامل ہے۔

پاکستان میں سرمایہ کار سونے میں مختلف طریقوں سے سرمایہ کاری کرتے ہیں، جن میں سب سے عام طریقہ فزیکل گولڈ یعنی سونے کے بسکٹ، بار یا سکے خریدنا ہے، جو ملک بھر کے صرافہ بازاروں اور مستند جیولرز سے دستیاب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق فزیکل گولڈ کی خریداری کے وقت 24 قیراط خالص سونے اور مستند رسید کا ہونا بے حد ضروری ہے۔

سونے میں سرمایہ کاری کا ایک اور طریقہ زیورات کی خریداری ہے، تاہم ماہرین کے مطابق زیورات میں مزدوری اور کٹوتی کی وجہ سے فوری منافع نسبتاً کم ہوتا ہے، اس لیے اسے زیادہ تر طویل المدتی یا ذاتی استعمال کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کار گولڈ ای ٹی ایف یعنی ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز کے ذریعے بھی سونے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، تاہم پاکستان میں یہ سہولت محدود ہے۔ بعض پاکستانی سرمایہ کار بیرونِ ملک بروکریج اکاؤنٹس کے ذریعے گولڈ فنڈز یا فیوچر مارکیٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں، جس میں خطرات نسبتاً زیادہ اور مالی معلومات کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمت کا گہرا تعلق ڈالر کی قدر، عالمی سیاسی حالات اور مرکزی بینکوں کی مالی پالیسیوں سے ہوتا ہے۔ شرحِ سود میں کمی کے دوران سونے کی کشش بڑھ جاتی ہے کیونکہ اگرچہ سونا براہِ راست منافع نہیں دیتا مگر اس کی قدر نسبتاً محفوظ رہتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے باعث بھی پاکستان میں سونا ایک مضبوط سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق سونے میں سرمایہ کاری کرتے وقت تمام رقم ایک ہی وقت میں لگانے کے بجائے مرحلہ وار خریداری کو زیادہ محفوظ حکمتِ عملی سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ سونے کو قلیل مدت کی ٹریڈنگ کے بجائے طویل المدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، خاص طور پر متوسط طبقے کے لیے جو اپنی بچت کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close