متحدہ عرب امارات کی ریاست عجمان کی عدالت نے ایک لائیو اسٹریم کے دوران کسی فرد کی عوامی توہین کرنے کے جرم میں 36 سالہ عرب ٹک ٹاکر خاتون کو 6 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے خاتون کو متحدہ عرب امارات کے وفاقی جرائم اور سزاؤں کے قانون کے آرٹیکل 427(3) کے تحت قصوروار قرار دیا، جس کے مطابق کسی شخص کی عزت یا سماجی مقام کو نقصان پہنچانے والے اقدامات قابلِ سزا جرم ہیں۔ عدالت نے ملزمہ کو تمام عدالتی فیس ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ مدعی کے سول دعوے کے لیے معاملہ خصوصی سول عدالت کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ متاثرہ شخص مالی معاوضے کے حصول کے لیے قانونی کارروائی کر سکے۔
پبلک پراسیکیوشن کے مطابق خاتون نے ٹک ٹاک پر ایسے بیانات نشر کیے جو مدعی کی عزت و وقار کو مجروح کرنے کے لیے تھے۔ عدالت کے مطابق یہ بیانات نہ صرف توہین آمیز تھے بلکہ مدعی کے کردار کے ساتھ ساتھ اس کی والدہ کی ساکھ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ عدالت نے ملزمہ کی جانب سے پیش کی گئی تردید کو مسترد کرتے ہوئے اسے جرم کی ذمہ دار قرار دیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا لائیو اسٹریم کے ذریعے کی جانے والی توہین بھی دیگر عوامی مواصلاتی ذرائع کی طرح مکمل قانونی ذمہ داری کے دائرے میں آتی ہے۔ فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کسی فرد کی پرائیویسی یا وقار کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتی۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ کریمنل پروسیجر لا کے آرٹیکل 213 اور جسٹس فیس لا کے آرٹیکل 14 کے مؤثر نفاذ کی ایک اہم مثال ہے، جس میں فوجداری سزا کے ساتھ متاثرہ فرد کو مالی معاوضے کے لیے سول عدالت سے رجوع کرنے کا حق بھی فراہم کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






