دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بڑھتے ہوئے استعمال نے ملازمتوں کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث شروع کر دی ہے۔ مختلف شعبوں میں مشینیں انسانی محنت کی جگہ لے رہی ہیں، جس سے ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2030 تک دنیا بھر میں 92 ملین ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں، تاہم ٹیکنالوجی کی بدولت 170 ملین نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی بھی توقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ پیشے مکمل طور پر خودکار نہیں کیے جا سکتے، خاص طور پر وہ شعبے جہاں انسانی تعلق، جذباتی سمجھ بوجھ اور پیچیدہ فیصلہ سازی ضروری ہو، جیسے تعلیم، طب، نرسنگ، سوشل ورک، نفسیاتی علاج، تحقیق، پالیسی سازی اور قانون۔ اسی طرح ہنرمند فنی پیشے، جیسے الیکٹریشن، مکینک اور پلمبر بھی نسبتا محفوظ رہیں گے۔
اے آئی نے نئے شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا کیے ہیں، جن میں اے آئی ماڈل ٹرینر، ڈیٹا سائنس ماہر، پرامپٹ انجینیئر، روبوٹکس ٹیکنیشن اور اے آئی سیکیورٹی ایکسپرٹ جیسے عہدے شامل ہیں۔ ڈیجیٹل ایتھکس کنسلٹنٹ، ورچوئل ماحول کے ڈیزائنر، خودکار گاڑیوں کے آپریٹرز اور ڈیجیٹل ہیلتھ اسسٹنٹ جیسے کردار بھی سامنے آ رہے ہیں، جو انسان اور ٹیکنالوجی کے درمیان پل کا کام کریں گے۔
ماہرین زور دیتے ہیں کہ اب افراد کو نئی مہارتیں سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ رہ سکیں، بالکل ویسے ہی جیسے ماضی میں آفس سافٹ ویئر سیکھنا ضروری تھا۔ اسٹڈیز کے مطابق 2033 تک لاکھوں ملازمین ممکن ہے صرف 4 دن کام کریں، جبکہ روایتی ملازمتیں جیسے ڈیٹا انٹری، بنیادی کسٹمر سروس اور سادہ دفتری کام محدود ہوں گی، مگر نئی مہارتیں سیکھ کر افراد اپنی ملازمتیں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






