66 دن کی تاریکی، سورج نہیں نکلے گا

امریکا کے انتہائی شمالی خطے میں واقع الاسکا کے قصبے اُٹکیاگ وِک (Utqiagvik) میں ہر سال کی طرح اس بار بھی دو ماہ طویل رات کا آغاز ہونے والا ہے۔ یہاں کے رہائشی سال کے اس حصے میں مسلسل تاریکی میں رہتے ہیں جو عموماً 60 روز سے زائد جاری رہتی ہے۔

2025 میں یہ غیرمعمولی رات 18 نومبر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1 بج کر 36 منٹ پر شروع ہوگی—جب سورج آخری بار نظر آئے گا۔ پاکستان کے وقت کے مطابق یہ لمحہ 19 نومبر کی شب 3 بج کر 35 منٹ پر آئے گا۔ سورج اب 23 جنوری کی دوپہر تک دوبارہ طلوع نہیں ہوگا، یعنی 66 دن تک طلوعِ آفتاب کا منظر دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ آرکٹک سرکل میں واقع ہونے کے باعث اس قصبے میں ہر سال قطبی رات کا یہ قدرتی واقعہ رونما ہوتا ہے۔ زمین کے جھکاؤ کے نتیجے میں موسمِ سرما کے دوران سورج کئی ہفتوں تک افق سے نیچے رہتا ہے، جبکہ گرمیوں میں یہی خطہ مڈنائٹ سن کے تحت 24 گھنٹے روشن رہتا ہے۔

جون کے آخر سے شمالی نصف کرے میں دن چھوٹے ہونے لگتے ہیں، مگر انتہائی شمالی علاقوں میں یہ تبدیلی ستمبر تک خاصی نمایاں ہو جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 2 ماہ طویل راتوں کے دوران سورج کی ہلکی سی روشنی کبھی کبھار افق کے نیچے سے جھلک دیتی ہے، مگر باقاعدہ طلوع یا غروب ہونے کا منظر نظر نہیں آتا۔ اُٹکیاگ وِک الاسکا کا واحد قصبہ نہیں جو قطبی رات کا تجربہ کرتا ہے، مگر سب سے شمال میں واقع ہونے کی وجہ سے یہ پہلا مقام ہے جہاں یہ تاریکی چھا جاتی ہے۔ تقریباً 4300 رہائشی آنے والے ہفتوں میں نہ صرف شدید سردی بلکہ مسلسل رات کے ذہنی اور جسمانی اثرات کا بھی سامنا کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close