لیبیا کے ساحل سرمان کے قریب تارکین وطن کی ایک لکڑی کی کشتی الٹنے سے 18 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ 90 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جن میں 12 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہجرت کے مطابق کشتی روانگی کے چند گھنٹوں بعد تیز لہروں کی زد میں آ کر الٹ گئی۔
بچ جانے والوں میں 29 سوڈانی مرد، ایک سوڈانی خاتون اور ایک بچہ، 18 بنگلہ دیشی مرد، 12 پاکستانی مرد اور 3 صومالی شہری شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی قومیت تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے اس واقعے کو “بحیرہ روم کے خطرناک ترین راستے” پر پیش آنے والا ایک اور المناک حادثہ قرار دیا ہے، جو شمالی افریقہ سے یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔
ادارے کے مطابق رواں سال اب تک 1,046 افراد اس راستے پر ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں سے 527 اموات لیبیا کے ساحل کے قریب رپورٹ ہوئیں۔ گزشتہ ہفتے تیونس کے قریب بھی ایک کشتی حادثے میں 40 افریقی تارکین وطن جاں بحق ہوئے تھے۔
آئی او ایم نے بتایا کہ وہ مقامی اداروں کے ساتھ مل کر بچ جانے والے افراد کو طبی امداد اور بنیادی سہولیات فراہم کر رہی ہے، اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بحیرہ روم میں پیش آنے والے مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






