امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فارماسیو ٹیکل پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان سے بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے،
اس کے علاوہ ٹرمپ نے دواسازی کی مصنوعات، بھاری ٹرک، گھریلو مرمت کے سازو سامان اور فرنیچر پر بھاری محصولات عائد کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔ یہ اقدام دنیا بھر کے تقریباً تمام تجارتی شراکت داروں پر باہمی محصولات کے نفاذ کے بعد صدر ٹرمپ کی سب سے سخت تجارتی پالیسی سمجھی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ سپر ٹیکس سے متعلق عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹائے، کیونکہ ان کے فیصلے کی صورت میں دو سو ارب روپے کی وصولی کی امید ہے،
جو محصولات کی کمی پوری کرنے کے لیے اہم ہے۔ ایف بی آر نے وفد کو بتایا کہ حالیہ سیلاب کے باعث ساٹھ ارب روپے کے ٹیکس کا نقصان ہوا ہے، اس لیے ٹیکس کے ہدف میں نرمی دی جائے، تاہم وفد نے ابھی کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ اگر عدالتوں کا فیصلہ ایف بی آر کے حق میں نہ آیا تو اتنی ہی رقم کے متبادل اقدامات کرنا ہوں گے۔ مذاکرات میں نئے این ایف سی ایوارڈ پر بھی بات ہوئی، جس میں صوبوں کو آبادی کے تناسب سے دیے جانے والے وسائل کا حصہ کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ گزشتہ مالی سال کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی، جبکہ آج پاور سیکٹر سمیت دیگر وزارتوں سے اہم بات چیت متوقع ہے، جس کی کامیابی کے لیے حکام پرامید ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں