امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف نافذ ہونے کے بعد عالمی تجارتی نظام شدید دباؤ کا شکار ہوگیا۔ رات 12 بجے کے بعد امریکی کسٹمز نے 10 سے 50 فیصد کے درمیان محصولات وصول کرنا شروع کردیے، جو گزشتہ 100 برس کی بلند ترین سطح ہے۔ اس اقدام سے سپلائی چین متاثر ہونے اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
موجودہ ٹیرف سے امریکی کمپنیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ امریکا کے آٹھ بڑے تجارتی شراکت دار ممالک نے کم نرخوں پر معاہدے کر لیے ہیں۔ پاکستان اور ویتنام کو جزوی رعایت ملی ہے، تاہم سوئٹزرلینڈ، برازیل اور بھارت جیسے بڑے ممالک اب بھی بہتر شرائط کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے روسی تیل کی خریداری پر بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، جس سے بھارت پر مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب کئی ممالک بشمول بھارت اور برازیل، بلند نرخوں میں نرمی کے لیے مذاکرات کر رہے تھے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور برازیلی صدر لولا ڈا سلوا نے ٹرمپ کے سخت مؤقف کے باوجود دباؤ قبول کرنے سے انکار کیا، جس کے بعد ان پر مزید بھاری ٹیرف لگائے گئے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ پالیسی اربوں ڈالر کی محصولات امریکا لانے کا باعث بنے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں