امریکا نے چین کو خبردار کر دیا

امریکی حکومت نے چین کو سخت پیغام دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر چینی حکومت نے شارٹ ویڈیو پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی فروخت سے متعلق مجوزہ معاہدے کی منظوری نہ دی، تو ایپ کو امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، امریکی وزیر تجارت نے سی این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ٹک ٹاک کے آپریٹنگ الگورتھم پر مکمل امریکی کنٹرول ہو، کیونکہ یہی الگورتھم اس پلیٹ فارم کو چلاتا ہے اور اس کے ذریعے مواد صارفین تک پہنچایا جاتا ہے۔

وزیر تجارت نے واضح کیا کہ مجوزہ معاہدے کے تحت چین یا ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس صرف معمولی حصے کی مالک ہو سکتی ہے، جبکہ اصل ملکیت، ٹیکنالوجی اور الگورتھم کا کنٹرول امریکیوں کے پاس ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر چین اس معاہدے کی منظوری دے دیتا ہے تو معاملہ طے پا جائے گا، لیکن اگر بیجنگ نے رکاوٹ ڈالی تو ٹک ٹاک کو امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے فیصلے بہت جلد متوقع ہیں۔

ٹک ٹاک کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ یاد رہے کہ رواں سال بہار میں ایک معاہدے پر بات چیت جاری تھی، جس کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی سرگرمیاں ایک نئی امریکی کمپنی کے ماتحت لانے کا منصوبہ تھا، جس پر امریکی سرمایہ کاروں کا غلبہ ہوتا۔

تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف کے اعلان کے بعد چین نے اشارہ دیا تھا کہ وہ ایسے کسی معاہدے کی منظوری نہیں دے گا، جس کے بعد یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اب تک اس حوالے سے تین بار ڈیڈلائن مؤخر کر چکے ہیں، حالانکہ ابتدائی طور پر یہ فیصلہ 19 جنوری 2025 تک نافذ ہونا تھا۔ گزشتہ ماہ جون میں صدر ٹرمپ نے ایک عبوری حکم نامے کے ذریعے ٹک ٹاک کی سرگرمیوں کو 17 ستمبر تک مشروط اجازت دی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close