اب لال بیگ جاسوسی کرینگے ؟ حیران کن انکشاف

مستقبل کی جنگوں میں خودکار چھوٹی آبدوزوں، مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس اور جاسوس لال بیگوں کے استعمال کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں، اور اس دوڑ میں جرمنی نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، جرمنی کی دفاعی ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹ اپ کمپنی ہیلسنگ (Helsing) اس جدید انقلابی تبدیلی کا مرکزی کردار بنتی جا رہی ہے۔ کمپنی کے شریک بانی گنڈبرٹ شرف کا کہنا ہے کہ وہ دن اب گزر گئے جب انہیں سرمایہ کاروں کو قائل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی تھی۔

ہیلسنگ کی بنیاد چار سال قبل رکھی گئی تھی، اور یہ جنگی ڈرونز اور بیٹل فیلڈ میں استعمال ہونے والی AI (مصنوعی ذہانت) پر کام کرتی ہے۔ حالیہ فنڈنگ کے بعد کمپنی کی مالیت بڑھ کر 12 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے، جو یورپ میں کسی بھی دفاعی اسٹارٹ اپ کے لیے ایک نئی بلند ترین سطح ہے۔

گنڈبرٹ شرف کے مطابق، یورپ اب پہلی بار کئی دہائیوں بعد دفاعی ٹیکنالوجی پر امریکہ سے زیادہ سرمایہ لگا رہا ہے۔ جرمنی کی موجودہ حکومت، جس کی قیادت چانسلر فریڈرک مرز کر رہے ہیں، مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کو ملکی دفاعی حکمتِ عملی کا اہم جزو بنا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے بیوروکریسی میں کمی لا کر اسٹارٹ اپس کو براہ راست فوجی قیادت سے جوڑنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

ماضی میں نازی فوجیت اور امن پسندی کے رجحان کی وجہ سے جرمنی کا دفاعی شعبہ محدود رہا، لیکن عالمی حالات کی تبدیلی، یوکرین جنگ، اور امریکہ کی غیر یقینی دفاعی پالیسی نے جرمنی کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ 2029 تک اپنا سالانہ دفاعی بجٹ تین گنا بڑھا کر 162 ارب یورو (تقریباً 175 ارب ڈالر) کر دے۔ یہ رقم بالخصوص جدید جنگی ٹیکنالوجی کی تیاری پر خرچ کی جائے گی۔

ہیلسنگ اُن اسٹارٹ اپس میں شامل ہے جو مستقبل کے ہتھیار تیار کر رہے ہیں، جن میں AI سے چلنے والے ٹینک نما روبوٹس، خودکار چھوٹی آبدوزیں، اور جنگی مقاصد کے لیے تیار کردہ جاسوس لال بیگ شامل ہیں۔

شرف کا کہنا ہے: “ہم یورپ کو ایک بار پھر عالمی دفاعی قیادت میں مرکزی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔”

جاسوس لال بیگ اور بایو روبوٹس

سائبر انوویشن ہب کے سربراہ سیون ویزینیگر کے مطابق، یوکرین جنگ نے یورپی معاشرے کے رویے میں واضح تبدیلی پیدا کی ہے۔ دفاعی شعبے میں کام اب پہلے جیسا منفی تصور نہیں رہا۔ ویزینیگر کے مطابق، اب روزانہ انہیں لنکڈ اِن پر 20 کے قریب درخواستیں موصول ہوتی ہیں، جبکہ 2020 میں یہ تعداد ہفتہ وار 2 سے 3 ہوا کرتی تھی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض منصوبے سائنس فکشن فلموں جیسے محسوس ہوتے ہیں، جیسا کہ سوام بایوٹیکٹکس (Swarm Biotactics) کی جانب سے تیار کردہ “سائبرگ لال بیگ”۔ یہ جیتے جاگتے کیڑے چھوٹے بیک پیکس میں کیمروں، سینسرز اور اعصابی تحریک کے نظام سے لیس ہوتے ہیں، اور جنگی میدان میں حقیقی وقت میں معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کمپنی کے سی ای او اسٹیفن ولہیلم کا کہنا ہے کہ یہ بایو روبوٹس انفرادی یا جتھوں کی شکل میں خودکار انداز میں کام کر سکتے ہیں، اور جدید میدانِ جنگ میں ان کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close