امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کی وجہ اسرائیل مخالف جذبات کے پرچار اور امریکی مفادات سے متضاد پالیسیوں کو قرار دیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ یونیسکو میں شمولیت جاری رکھنا امریکا کے قومی مفاد میں نہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ ادارہ نہ صرف سماجی اور ثقافتی تفریق کو ہوا دیتا ہے، بلکہ ایک ایسا نظریاتی ایجنڈا بھی اپناتا ہے جو “امریکا فرسٹ” پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یونیسکو کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ایک سنگین مسئلہ ہے، جو امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے اور ادارہ اسرائیل مخالف موقف کے فروغ کا ذریعہ بن گیا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ آئندہ کسی بھی عالمی تنظیم میں امریکا کی شرکت اسی صورت ممکن ہوگی جب وہ امریکی مفادات کو تقویت دے۔ یونیسکو سے امریکا کی علیحدگی کا اطلاق 31 دسمبر 2026 سے ہوگا، اور اس فیصلے سے ادارے کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں