امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مائیک والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا کر انہیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق والٹز کی برطرفی کی بڑی وجوہات میں سگنل میسجنگ ایپ پر ایک خفیہ گروپ چیٹ کا سکینڈل اور ایران کے خلاف ان کا جارحانہ موقف بتایا جا رہا ہے۔
والٹز پر تنقید اس وقت ہوئی جب انہوں نے نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگسٹھ کے ساتھ مل کر یمن پر فوجی حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے ایک خفیہ گروپ بنایا۔ یہ گفتگو اس وقت منظر عام پر آ گئی جب اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو غلطی سے گروپ میں شامل کر لیا گیا۔ بعد میں والٹز نے اس غلطی کی ذمہ داری قبول کی۔
اس کے علاوہ والٹز نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایران پر ممکنہ فوجی حملوں کے بارے میں بات چیت کی، جس سے ٹرمپ ناراض ہو گئے۔ والٹز کا جارحانہ خارجہ پالیسی کا رویہ اور وائٹ ہاؤس چیف آف سٹاف سوسی وائلز کے ساتھ تنازعات بھی ان کی برطرفی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
ٹرمپ نے والٹز کی جگہ سیکریٹری آف سٹیٹ (وزیر خارجہ ) مارکو روبیو کو قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر تعینات کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب 1970 کی دہائی کے بعد کسی سیکریٹری آف سٹیٹ کو یہ اضافی ذمہ داری دی گئی ہے۔
والٹز کو اب سینیٹ کی توثیق کے بعد اقوام متحدہ میں سفیر بننا ہوگا لیکن ڈیموکریٹس کی مخالفت اور سگنل سکینڈل ان کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کے ڈپٹی الیکس وونگ کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں