کابل (پی این آئی) افغانستان میں طالبان حکومت نے رمضان کے اختتام پر تقریباً 2500 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہفتے کے روز اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہائی طالبان کے سپریم لیڈر کے حکم کے تحت عمل میں آئی ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں قیدیوں کی اصل تعداد واضح نہیں تاہم قیدیوں کے انتظامی دفتر (او پی اے) کے ترجمان محمد نسیم للہند نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے زیر انتظام 11 سے 12 ہزار مجرم قید میں ہیں، جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد میں افراد مقدمے، سزا یا اپیل کے منتظر ہیں۔سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری بیان میں کہا کہ “2463 قیدیوں کو معافی کے تحت رہا کیا گیا، جبکہ 3152 دیگر قیدیوں کی سزاؤں میں نرمی کی گئی۔” عید الفطر کے موقع پر معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی ایک عام روایت رہی ہے۔ پچھلے سال بھی طالبان حکام نے رمضان کے اختتام پر تقریباً 2800 قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے افغانستان مشن (یوناما) نے گزشتہ اکتوبر میں انتباہ جاری کیا تھا کہ ملک میں قیدیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور روزانہ کی بنیاد پر نئے افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے جیلوں پر شدید دباؤ بڑھ رہا ہے۔ یوناما کے مطابق طویل سزائیں اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سے جیلوں کے نظام پر “ناقابل برداشت دباؤ” پڑ رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں