شیخ حسینہ واجد کو بڑا ریلیف مل گیا

ویب ڈیسک(پی این آئی) بنگلادیش کی عبوری حکومت نے کہاہے کہ اس کا معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سابقہ حکومت میں جن افراد پر قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے، ان کے خلاف بنگلا دیش کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ڈھاکہ میں ایک ٹربیونل پہلے ہی شیخ حسینہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکا ہے۔ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد انہوں نے ہمسایہ ملک انڈیا میں پناہ لی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت گزشتہ برس اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش میں منظم حملوں اور مظاہرین کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد طلبہ نے مسلسل یہ مطالبہ کیا ہے کہ نئی حکومت کے لیے انتخابات سے قبل پارٹی پر پابندی عائد کی جائے۔

گزشتہ برس کے احتجاجی مظاہرین پر تشدد کے الزام میں عبوری حکومت نے عوامی لیگ کے طلبہ ونگ پر پابندی عائد کر دی تھی۔طلبہ کی حمایت یافتہ نئی سیاسی جماعت کے رہنما حسنات عبداللہ نے ایک فیس بک پوسٹ میں حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی لیگ پر پابندی عائد کی جائے۔حسنات عبداللہ کی پارٹی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

مقامی اخبار پرتھوم ایلو کے مطابق طالب علم رہنما ناصر الدین پٹواری نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ پارٹی پر پابندی لگانے میں ناکامی بنگلہ دیش کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دے گی۔ اپنے ساتھیوں کی موت پر ابھی تک غمزدہ طلبہ رہنمائوں نے شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔لیکن نوبل انعام یافتہ اور نگراں حکومت کے رہنما محمد یونس نے کہا ہے کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close