امریکہ کو بڑا جھٹکا لگ گیا

پاناما نے امریکہ کے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے کہ اس نے امریکی سرکاری جہازوں کو نہر پاناما سے مفت گزرنے کی اجازت دے دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ پاناما نے اس اقدام پر اتفاق کر لیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب امریکی سرکاری جہاز بغیر کسی فیس کے نہر پاناما سے گزر سکتے ہیں، جس سے امریکی حکومت کو سالانہ کروڑوں ڈالر کی بچت ہوگی۔

بی بی سی کے مطابق پاناما کینال اتھارٹی نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہر سے گزرنے کے لیے فیس اور دیگر محصولات مقرر کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکہ کو دوبارہ نہر پاناما کا کنٹرول حاصل کرنا چاہیے، جو عالمی تجارت کے لیے ایک کلیدی راستہ ہے۔ یہ 82 کلومیٹر طویل نہر پاناما سے گزرتی ہے اور بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو آپس میں جوڑتی ہے۔

اسے ہر سال 14 ہزار سے زائد بحری جہاز طویل اور مہنگے جنوبی امریکی راستے سے بچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ امریکی بحری جہاز پاناما کینال کے ذریعے گزرنے والی کل ٹریفک کا بڑا حصہ ہیں۔ 2024 میں 52 فیصد بحری جہازوں کی منزل یا روانگی کا مقام امریکہ تھا۔

امریکہ نے 20ویں صدی کے اوائل میں نہر پاناما تعمیر کی تھی، لیکن کئی سالوں کے احتجاج کے بعد 1977 میں صدر جمی کارٹر نے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت امریکہ نے آہستہ آہستہ نہر کا کنٹرول پاناما کے حوالے کر دیا۔ صدر ٹرمپ اس فیصلے کو “بہت بڑی غلطی” قرار دیتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close