ایران کی حکومت نے اٹلی کی خاتون صحافی سیسیلیا سالا کو تین ہفتے جیل میں قید رکھنے کے بعد رہا کر دیا ۔ سیسیلیا سالا آج روم واپس پہنچ گئیں۔
اٹلی کے وزیر اعظم جارجیا میلونی اور وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے خود روم کے ائیرپورٹ جا کر 29 سالہ خاتون صحافی کو خوش آمدید کہا۔ سالا بدھ کے روز واپس روم پہنچیں تو انسانی حقوق کے کارکنوں، حکومت کے عہدیداروں اور صحافیوں نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور ان کی گرفتاری کے کیس سے منسلک سیاسی اہمیت کو اجاگر کیا۔
سیلیساسالا ایرانی خواتین کے حقوق کے متعلق مسلسل خبریں دیتی رہی ہیں۔ دسمبر کے دوسرے ہفتے وہ صحافتی وزٹ پر تہران گئیں۔ انہوں نے وہاں خواتین کے ساتھ ملاقاتیں کر کے جبری پردہ کے قانون کے متعلق ان کے تاثرات ریکارڈ کئے تھے اور کچھ پوڈ کاسٹ تہران میں موجودگی کے دوران ہی میڈیا پر ریلیز کر دی تھیں۔ ان ہی پوڈ کاسٹس کو بنیاد بنا کر ان پر ایران کے قانون کی خلاف ورزی کا مقدمہ بنا کر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
سیسیلیاسالا کو ان کی تہران سے روم واپسی سے ایک روز پہلے 19 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت سالا نے اپنے فون سے کال کر کے ان کے روم میں موجود والدین کو گرفتاری کی اطلاع دے دی تھی۔ اس اطلاع کو لے کر ان کے والدین نے حکومت سے رابطہ کیا اور اٹلی کی حکومت نے تہران کی حکومت سے سالا کو فرواً رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سیسیلیا سالا کی گرفتاری پر صٖحافیوں کی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی احتجاج کیا تھا۔
تہران نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ اس کی گرفتاری کا تعلق روم میں ایک ایرانی تاجر کی حراست سے ہے جس پر امریکہ اس کی فوج پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں