سوئیڈن میں بھیڑیوں کے سالانہ شکار کا آغاز ہوگیا، حکومت نے ملک میں موجود بھیڑیوں میں سے 10 فیصد کو مارنے کی اجازت دے دی۔
2010 سے سویڈن میں شکار کو لائسنس کے کوٹے کی بنیاد پر قانونی حیثیت دی گئی ہے، جس پر ماحولیاتی ماہرین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ماحولیاتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور انہوں نے یورپی کمیشن سے اس کے خلاف شکایات درج کروائی ہیں۔ یورپی کمیشن نے سوئیڈن کی پالیسیوں کا جائزہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1970 کی دہائی میں تقریباً معدوم ہو جانے کے بعد بھیڑیے یورپی یونین کی جانب سے جنگلی حیات کے تحفظ کےلیے کی جانے والی قانون سازی کی بدولت شمالی یورپ میں واپس آئے تھے۔ لیکن اب سوئیڈن کی حکومت نے دیہی باشندوں اور مویشی پالنے والوں کی حفاظت کے پیش نظر 375 بھیڑیوں میں سے 30 کو مارنے کی اجازت دی ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں بھیڑیوں کی کل آبادی کو نمایاں طور پر کم کر دیا جائے، موجودہ کم از کم تعداد 300 سے گھٹا کر 170 کر دی گئی ہے۔اس حوالے سے ماحولیاتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سوئیڈن میں بھیڑیوں کے شکار کا فیصلہ سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے، کیونکہ ملک کی آبادی کا صرف 3 فیصد حصہ شکار کرتا ہے، لیکن شکار کے حامی گروہ سیاستدانوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں