سری لنکا میں طاقت ور طوفان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے 4 بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 4 افراد لاپتا ہیں، اب یہ طوفان سست ہوکر بھارت کی جانب بڑھ رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سری لنکا میں سیلاب کے نتیجے میں ہزاروں گھر زیر آب آنے کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 50 ہزار لوگ اپنی رہائش گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔بھارتی محکمہ موسمیات نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جنوب مغربی خلیج بنگال پر موجود گہرا دباؤ سمندری طوفان میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
سمندری طوفان (سائیکلون) شمالی بحر اوقیانوس میں سمندری طوفانوں (ہری کین) یا شمال مغربی بحرالکاہل میں آنے والے طوفانوں کے مساوی ہیں، جو خطے کے لیے باقاعدہ اور مہلک خطرہ ہیں۔سری لنکا کے ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہ ’طوفان‘ شمال کی جانب بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کی طرف بڑھ رہا تھا۔
بھارت کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اس بات کے امکانات موجود تھے کہ یہ طوفان ’گہرے دباؤ‘ کی شکل میں جنوبی ریاست تامل ناڈو اور پدوچیری کی ساحلی پٹی سے ہفتے کی صبح ٹکرائے گا، اس دوران 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا بھی امکان ہے۔
سری لنکا ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر نے کہا ہے کہ اس وقت 2 لاکھ 76 ہزار شہری اپنے گھروں سے محروم ہونے کے بعد سرکاری عمارات میں عارضی پناہ کی تلاش میں ہیں، سری لنکا کی حکومت نے فوج کو امدادی کاموں میں حصہ لینے کی ہدایت کی ہے۔
سری لنکن حکام کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں اب بھی 2 لاپتا بچوں اور 2 مردوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، یہ لوگ ٹریکٹر اور ٹریلر پر سوار تھے جو سیلابی پانی میں بہہ گئے تھے۔جنوبی ایشیا میں جان لیوا سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا ہونا معمول ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان طوفانوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی شدت اور ان سے نقصانات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں