کینیڈا کی پولیس اور تارکین کی مدد کرنے والے گروپس امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کی توقع کر رہے ہیں اور وہ اس صورت حال سے نمٹنے کی تیاری میں مصروف ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کو پہلے ہی ریکارڈ تعداد میں پناہ کے متلاشی افراد کا سامنا ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے افراد کی تعداد کم سے کم کی جائے۔
رواں ہفتے الیکشن میں ناقابل یقین فتح کے بعد ایک مرتبہ پھر امریکہ کے صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں غیرقانونی تارکین وطن کی ’امریکی تاریخ کی سب سے بڑی بے دخلی‘ کا وعدہ کیا تھا۔
کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے سارجنٹ چارلس پوئریئر نے جمعرات کو کہا ہے کہ کینیڈا کی پولیس ان حالات کے لیے کئی ماہ سے تیاری کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کئی ماہ پہلے ہی اندازہ تھا کہ ہمیں اس بارے میں منصوبہ بندی کر لینی چاہیے۔ کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اگر صدر بن جاتے ہیں (جیسا کہ اب یہ واضح ہو چکا) تو کینیڈا کی جانب غیرقانونی اور خلاف ضابطہ مہاجرت کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔‘
ماضی میں جب سنہ 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بنے تھے تو پناہ کے متلاشی ہزاروں افراد کینیڈا میں داخل ہو گئے تھے۔
اس وقت زیادہ تر تارکین کیوبک اور نیویارک کی سرحد سے کینیڈا میں داخل ہوئے تھے۔
پناہ کے متلاشی افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپس کا کہنا ہے کہ اگر آپ لوگوں کو درست طور پر راستہ نہیں دیں گے تو وہ غیرقانونی طریقے سے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
ریفیوجی سینٹر مونتریال کے ڈائریکٹر عبداللہ داؤد نے کہا کہ ’جب آپ قانونی راہیں پیدا نہیں کرتے۔ اور صرف ایسے راستے چھوڑتے ہیں جہاں تحفظ کے لیے ناممکن کا حصول کرنا پڑے تو پناہ گزین اسی راستے کا انتخاب کریں گے۔‘
کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے سارجنٹ چارلس پوئریئر نے مزید کہا کہ پولیس ’ہائی الرٹ‘ ہے اور سرحد پر گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت سب کی نظریں سرحد پر مرکوز ہیں۔ ہم ہائی الرٹ ہیں۔ میں آپ کو یہ بھی بتا دوں کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ کئی ہفتوں تک ہائی الرٹ ہی رہیں گے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں