جرمنی شہر کولون کے قریب چاند کی ایک نقل تیار کی گئی ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) اور جرمن ایرو اسپیس سینٹر (ڈی ایل آر) نے مشترکہ طور پر ”لونا اینالاگ“ نامی ایک تنصیب تیار کی ہے۔
ای ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل جوزف اشباخکر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ تنصیب چاند کی سطح پر موجود حالات کی عکاسی کیلئے بنائی گئی ہے اور خلا بازوں کو چاند پر جانے کے لیے تیار کرتی ہے۔اس تنصیب پر تربیت حاصل کرنے والوں میں غیر یورپی خلا باز بھی شامل ہیں، جن میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلا باز بھی شامل ہیں۔
لونا نامی یہ تنصیب ایک ”ریگولیتھ ٹیسٹ بیڈ“ ہے، جو مصنوعی مواد سے بنایا گیا ہے۔ یہ چاند کی سطح کی ہو بہو نقل ہے۔ یہاں کسی بھی مون مشن پر جانے سے قبل مختلف ٹرینگ کورسز کرنے کی تمام تر سہولتیں موجود ہیں۔لونا کا تصور پہلی بار سن 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن ہزار مربع میٹر کی اس فیسیلٹی کے لیے اصل تجویز کو 700 مربع میٹر کے حتمی ڈیزائن تک محدود کردیا گیا تھا۔
یورپی خلائی ایجنسی میں لونا کے انجینئر ژورگن شُلٹز کے مطابق، ’لونا تنصیب میں تقریباً 900 ٹن ریگولیتھ سیمیولیٹنگ میٹریل موجود ہے، جو چاند کی سطح پر پائے جانے والے گرد آلود ماحول اور موبیلیٹی کی ہو بہو نقل ہے۔‘مصنوعی چاند کے لیے دھول، جسے ای اے سی -1 کہا جاتا ہے، بیلجیم، جرمنی اور لکسمبرگ کے سرحدی علاقوں میں واقع ایفل خطے میں پائی جانے والی 45 ملین سال پرانے آتش فشاں پاؤڈر سے حاصل کی گئی تھی۔اس ماڈل کے مرکزی ہال کی سطح پر دن اور رات کے چکر کو دوبارہ تخلیق کرنے کے لیے ایک خصوصی لائٹ سمولیٹر بھی شامل ہے۔
گریویٹی آف لوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کے لیے ای ایس اے یورپی شراکت داروں کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہا ہے۔اسے تربیت یافتہ خلابازوں کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی خوراک اگانے کی مشق کر سکیں، یہ منصوبہ ناسا کی چاند پر تحقیقی مقاصد کے لیے مستقل موجودگی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ناسا کا آرٹیمس پروگرام اس دہائی کے اواخر تک ایک نئے مون مشن کے لیے تیار ہے۔آرٹیمس اول سن 2022 میں بغیر عملے کے آزمائشی پرواز کے طور پر لانچ کیا گیا تھا۔ دوسرے مشن کے تحت انسان بردار مشن چاند کے مدار میں جائے گا جبکہ اس سے متعلقہ تیسرا مشن خلا بازوں کو چاند کی سطح پر لے جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں