بنگلادیش میں حسینہ واجد کے خلاف احتجاج کرنے والی طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے ملک میں فوجی حکومت قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے کہا ہے کہ ہمیں بنگلادیش میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت قبول نہیں ہے، ملک میں عبوری حکومت بنانی ہے تو اس کا خاکہ ہم دیں گے۔ طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکرمازوم دار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عبوری حکومت کا خاکہ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کے زیر سربراہی عبوری حکومت قائم کی جائے۔
ناہید اسلام نے کہا کہ طلبہ پہلے ہی ڈاکٹر یونس سے بات کرچکے ہیں اور وہ عبوری حکومت میں کردار پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں، دیگرنام آج صبح دیے جائیں گے.طلبہ تحریک کے رہنما ناہیداسلام نے کہا کہ بنگلادیش کی عبوری حکومت اگلے 24 گھنٹوں میں قائم کردی جائے گی۔اس سے قبل ناہید اسلام نے کہا تھا کہ طلبہ رہنما عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کریں گے، کسی ایسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری تجاویز اور حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔طلبہ تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ عبوری قومی حکومت میں سول سوسائٹی سمیت سب کی نمائندگی یقینی ہوگی۔
نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے شیخ مجیب الرحمان کی میراث تباہ کردی تھی، بنگلادیش اب آزاد ہوگیا ہے۔بنگلادیش میں صرف پیر کو فسادات میں 135 افراد مارے گئے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں، صرف دو روز میں اموات کی تعداد 231 ہوگئی ہےجبکہ شیرپور میں مشتعل افرادنے جیل پرحملہ کرکے500 قیدی فرارکرادیے۔خیال رہے کہ بنگلادیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دیکر بھارت فرار ہوگئیں، وہ ملٹری ہیلی کاپٹر پر بھارتی شہر اگرتلہ پہنچیں جہاں سے نئی دہلی پہنچیں۔شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ کے بعد بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے فوجی قیادت سے ملاقات میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل عبوری حکومت قائم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی جبکہ فوج سے کہا گیا تھا کہ وہ جاری لوٹ مار بند کرائے اور قانون کی بلادستی بحال کرائی جائے۔بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب عبوری حکومت کے قیام کیلئے بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے۔آرمی چیف وقار الزمان نے پیر کو مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے افراد سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور عبوری حکومت جلد قائم ہونے کا عندیہ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں۔واضح رہے بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی اور ڈھاکا کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں