برطانیہ کے 20 سے زائد شہروں میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ 5 روز میں 150 پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔برطانیہ میں لیورپول، مانچسٹر، بلیک پول سمیت 20 سے زائد شہروں میں سفید فام نسل پرستوں کے حملوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہے
اور 5 روز میں 150 پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔مختلف شہروں میں پولیس اسٹیشنز کو آگ لگائی گئی ہے، جبکہ اسٹورز لوٹنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔برطانوی وزيراعظم کیئر اسٹارمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان لوگوں کو بھی بولنے کا موقع فراہم کیا گیا جن پر پہلے پابندی تھی۔مقامی میڈيا کے مطابق برطانیہ میں دائيں بازو کے حامی ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے بعد سے احتجاج کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارک وطن کہا جا رہا تھا جو بعد میں غلط نکلا کیونکہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔پولیس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ملزم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔دوسری جانب برطانیہ کے مختلف شہروں میں امن کےلیے مشترکہ مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں