لاہور (پی این آئی ) بنگلہ دیش میں جاری کوٹا تحریک احتجاج کے پیش نظر گذشتہ روز(جمعہ کی نماز کے بعد ) سےملک بھر میں سے دوبارہ ہنگامے شروع ہو گئے ہیں۔ پورے ڈھاکہ، کھلنا، نارسندی اور ملک کے دیگر شہروں میں طلباء نے احتجاج کیا۔
جسکے ردعمل نے پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی اور چھاترا لیگ نے بھی عام طلباء پر لاٹھی چارج کیا اور نتیجتاً 3 سے زائد طلباء جاں بحق ہوئے۔طلباء کا کہنا ہے کہ جب تک مقتول طلباء کا انصاف نہیں مل جاتا تب تک ان کی یہ احتجاجی تحریک جاری رہے گی، احتجاجی طلباء نے مطالبات پیش کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ صاحب کو پوری قوم سے معصوم طلباء کو بلاجواز اور بے دردی سے قتل کرنے پر معافی مانگنے اور اس سارے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔وزیر داخلہ، وزیر ٹرانسپورٹ، وزیر قانون، وزیر اطلاعات و نشریات کو وزارت سے عہدوں سے برخواست کیا جائے۔ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ جن پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے طلباء شہید ہوئے ہیں انہیں برخاست کیا جائے اور انہیں گرفتار کر کے قتل کے مقدمات چلا کر ان کااحتساب کیا جائے۔چھاترا لیگ اور تمام شرپسند طلباء تحریکوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور سٹوڈنٹ پولیٹکس سے جامعات کو آزاد کیا جائے۔
طلباء کو نشے میں مبتلا ہوکر مظاہروں میں حصہ لینا اور املاک کو نقصان پہچانے کاالزام واپس لیا جائے اور معاون وزیر اطلاعات کو وزارت سے ہٹایا جائے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی، راجشاہی، جہانگیر نگر ، چٹاگانگ یونیورسٹی اور دیگر جامعات میں آرمی، پولیس کی مداخلت اور طلباء پر تشدد کرنے پر ان جامعات کے وائس چانسلر اور ہوسٹلز کے پروٹیکٹرز کو عہدوں سے برخاست کیا جائے۔ احتجاج میں حصہ لینے والے طلباء کو کسی بھی طرح تعلیمی یا سیاسی طور ہراساں نہ کیا جائے۔ اور تمام جامعات کو مطالبات کی منظوری کے بعد فوراً کھولا جائے۔ان مطالبات کے علاوہ بعض طلباء نے پولیس کے تشدد کے رد عمل میں سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا ہے اور آج پورے بنگلہ دیش میں احتجاج مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں