آسٹریلیا نےاسٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں تبدیلی کر دی

ویب ڈیسک(پی این آئی)جرمن کانسلیٹ بند ہونے کے بعد اب آسٹریلیا سے بھی اہم خبر سامنے آگئی ہے، جہاں پاکستانی طالب علموں کے لیے مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس سے پاکستانی طالب علم متاثر ہو رہے ہیں۔طلباء کو موصول ہونے والی ای میل کے مطابق بین الاقوامی انرولمنٹ کے طریقہ کار کو فوری طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے، یہ قدم امیگریش اصلاحات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔جبکہ انرولمنٹ اصلاحات کے ساتھ ساتھ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا کی فیس 710 آسٹریلین ڈالرز جو کہ پاکستانی 1 لاکھ 33 ہزار سے زائد کی رقم بنتی ہے، سے بڑھا کر 1600 آسٹریلوی ڈالرز کر دی ہے، جو کہ پاکستانی 3 لاکھ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔

ان اصلاحات کے باعث ایسے طلباء جن کے پاس عارضی گریجویٹ ویزا موجود ہے، وہ بھی متاثر ہوئے ہیں، جنہیں اب دوبارہ آسٹریلیا میں رہتے ہوئے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے اہل نہیں ہوں گے، واضح رہے ٹی جی وی یعنی ٹمپرری گریجویٹ ویزا گریجوئیشن کے بعد ملازمت کے لیے کارآمد ہوتا تھا۔اس ویزا کی مدت 18 ماہ سے 5 سال تک ہوتی تھی، جس کے تحت سابقہ طالب علم ملازمت کر سکتا تھا۔ تاہم اب اصلاحات کے بعد ایسے سابقہ طالب علم جنہیں یہ ویزا چاہیے، انہیں دوبارہ پاکستان آنا پڑے گا اور اپلائی کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب اسٹوڈنٹ ویزا میں اصلاحات کی وجہ بتاتے ہوئے آسٹریلیا میں موجود ویزا کنسلٹنٹ مصطفیٰ کاظمی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں مقیم لوگ اسٹوڈنٹ ویزا سے مستقل رہائش کی جانب آئیں۔مصطفیٰ کاظمی کے مطابق لوگ بڑی جامعات میں اسٹوڈنٹ ویزا لگوا کر جب یہاں آتے ہیں تو وہ اپنا داخلہ کسی اور سستے کالج میں کروا لیتے ہیں، جہاں کی فیس جامعہ کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم ہوتی ہے۔ اس طرح آسٹریلیا کے تعلیمی سیکٹر کو نقصان پہنچ رہا تھا۔