آخری رسومات کے بڑھتے اخراجات، وہ ملک جہاں لاوارث لاشوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہونے لگا

اوٹاوا(پی این آئی) کینیڈا کے کچھ صوبوں میں حالیہ برسوں میں لاوارث لاشوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ آخری رسومات کے بڑھتے ہوئے اخراجات بتائی جا رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈا میں انڈسٹری ٹریڈ گروپ کے تخمینے کے مطابق کینیڈا میں آخری رسومات کی مجموعی لاگت آٹھ ہزار 800 ڈالر ہو گئی ہے جو 1998 میں چھ ہزار ڈالر تھی۔ کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی پر مشتمل صوبے انٹاریو کے چیف کورونر ڈرک ہیئر نے بتایا کہ ’صوبے میں 2023 میں لاوارث لاشوں کی تعداد 1،183ہو گئی ہے جو 2013 میں 242 تھی۔‘ ان میں سے زیادہ تر کے لواحقین کی شناخت ہو چکی تھی تاہم وہ مختلف وجوہات کی بنا پر ان لاشوں پر اپنا دعویٰ کرنے سے قاصر رہے۔ ان وجوہات میں سے سب سے عام وجہ آخری رسومات کے اخراجات تھی۔ ڈرک ہیئر نے کہا کہ ’یہ تکلیف دہ بات ہے کہ ایک شخص جو مر چکا ہے اس کے خاندان، دوست یا دیگر میں سے کوئی بھی نہیں جو اس کی موت کے بعد ہدایات فراہم کرنے کے قابل ہو۔‘ انہوں نے کہا کہ انٹاریو میں 24 گھنٹوں کے بعد ایک لاش کو سرکاری طور پر لاوارث سمجھا جاتا ہے لیکن کورونر کے دفتر کا عملہ قریبی رشتہ داروں کو تلاش کرنے کی کوشش میں ہفتوں گزار سکتا ہے۔

’اگر رشتہ دار تصدیق کرتے ہیں کہ وہ لاش کا دعویٰ کرنے سے قاصر ہیں تو مقامی میونسپلٹی ایک سادہ انداز میں تدفین کا بندوبست کرتی ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس دوران لاش کو مردہ خانے یا درجہ حرارت پر قابو پانے والی سٹوریج میں رکھا جاتا ہے۔‘ ٹورنٹو میں آخری رسومات کے لیے مختص جگہ کے مالک ایلن کول نے کہا کہ ’ہمیشہ ایسے خاندان تو ہوتے ہیں جنہیں اضافی امداد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن میں نے کبھی بھی لاوارث لاشوں کی اتنی تعداد نہیں دیکھی جو اس وقت موجود ہیں۔‘ کیوبیک میں لاوارث لاشوں کی تعداد 2023 میں 183 ہو گئی ہے جو 2013 میں 66 تھی جبکہ البرٹا میں ایسی لاشوں کی تعداد 2023 میں 200 ہو چکی ہے جو 2016 میں 80 تک تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close