ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ دوم نے 52 سال بر سراقتدار رہنے کے بعد تخت اپنے فرزند شہزادہ فریڈرک کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تو اس شاہی خاندان کی تاریخ کا ایک باب دور دراز کے ایک ملک میں بھی لکھا جا رہا تھا۔
ملکہ مارگریتھ دوم
ملکہ مارگریتھ دوم کے اس اعلان کے بعد دنیا بھر میں ڈنمارک کے شاہی خاندان کی اگلی نسل سے متعلق باتیں ہورہی ہیں کیونکہ شہزادہ فریڈرک کی اہلیہ شہزادی میری کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔
شہزادی میری کون ہیں؟
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ 1972ء میں بادشاہ فریڈرک نہم کے انتقال کے بعد ملکہ مارگریتھ کو تخت سنبھالے ابھی ایک ماہ بھی نہ گزرا تھا کہ دنیا کے اس پار ہوبارٹ کے ایک چھوٹے سے اسپتال میں میری ڈونلڈسن نے اپنی آنکھیں کھولیں۔
میری ڈونلڈسن کا تعلق ایک متوسط طبقے سے تھا۔ ان کے والد ریاضی کے پروفیسر تھے جو اسکاٹ لینڈ سے ہجرت کرکے آسٹریلیا آئے اور ایک قصبے میں رہنے لگے۔ میری اپنے بہن بھائیوں جین، پیٹریشیا اور جان کے ساتھ پلی بڑھیں۔
میری کے ہائی اسکول ٹیچرز بتاتے ہیں کہ میری ایک دلکش اور ملنسار انسان اور ایک مقبول طالبہ تھیں۔ انہوں نے تسمانیہ یونیورسٹی سے لا اور کامرس میں گریجویشن کے بعد ایڈورٹائزنگ اور ریئل اسٹیٹ کے شعبوں میں بڑی تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں۔2000ء میں اولمپک کھیلوں کے دوران شہزادہ فریڈرک سے ایک غیرمتوقع ملاقات نے میری کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔ ان کھیلوں کے دوران ایک بار میری اپنے دوستوں کے ہمراہ ایک پب میں گئیں تو وہاں شہزادہ فریڈرک اور ان کے بھائی کے علاوہ دیگر یورپی ملکوں کے شاہی خاندان کے افراد بھی موجود تھے۔
شہزادہ فریڈرک اور ان کی اہلیہ شہزادی میری
اس ملاقات سے متعلق میری نے 2005ء میں ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا، ’سب ادھر ادھر کی باتیں کررہے تھے، آدھا گھنٹہ گزرا تو ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ ان لوگوں کو جانتی ہیں؟‘
میری کا کہنا تھا کہ اس روز انہوں نے فریڈرک کو اپنا فون نمبر دیا اور اگلے ہی روز فریڈرک نے انہیں کال کی۔ 2002ء میں میری ڈنمارک منتقل ہوگئیں اور وہاں پر ڈینش زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ مائیکروسوفٹ میں ملازمت کرنے لگیں۔
میری اور فریڈرک کی مئی 2004ء میں شادی ہوئی، اس تقریب کو آسٹریلیا میں آدھی رات کو لاکھوں لوگوں نے اپنی ٹی وی اسکرینوں پر بھی دیکھا۔
ڈنمارک کے شاہی خاندان کی اگلی نسل
اپنے دور حکومت میں، ملکہ مارگریتھ ڈنمارک کی ایک مقبول شخصیت تصور کی جاتی رہیں۔ بہت سے لوگوں کو توقع تھی کہ وہ آخری دم تک تخت سنبھالے رکھیں گی۔
ڈنمارک کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والی ملکہ مارگریتھ کو بھڑکیلے لباس زیب تن کرنے، آثار قدیمہ سے محبت اور سگریٹ نوشی کے حوالے سے کافی شہرت رکھتی ہیں۔
حالیہ چند برسوں میں ملکہ نے ڈنمارک میں اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا جس کی نگرانی کے لیے دائرہ اختیار کا تعین نہیں کیا گیا البتہ یہ علامتی طور پر اہم تصور کیا جاتا ہے۔
ملکہ مارگریتھ نے شاہی خاندان کے افراد کی تعداد کو کم کیا اور محل کے نظام مالیات کی تنظیم نو کی تاکہ صرف تخت کے ورثا کو سرکاری مالی اعانت سے تنخواہ ملے۔ اب کہا جارہا ہے کہ ان اصلاحات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کا انحصار شہزادہ فریڈرک اور شہزادی میری پر ہے۔
شہزادہ فریڈرک اور شہزادی میری جدید اقدار کے داعی ہیں لیکن اس جوڑے نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں بھیج کر ان کی ویسے ہی پرورش کرنے کی کوشش کی ہے جیسے عام لوگ اپنے بچوں کی کرتے ہیں۔ یہ مختلف مسائل پر اپنی آرا کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔
ڈنمارک کی ملکہ 14 جنوری کو اقتدار اپنے بیٹے شہزادہ فریڈرک کے حوالے کریں گی۔ ڈنمارک کے لوگوں کے لیے یہ بیک وقت اداسی اور خوشی کا لمحہ ہوگا۔
ملکہ مارگریتھ نے اپنے خطاب میں کہا تھا، ’مجھے امید ہے کہ نئے بادشاہ اور ملکہ کو وہی اعتماد اور محبت ملے گی جو لوگوں نے انہیں دی، وہ اور ڈنمارک دونوں اس کے مستحق ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں